تحریک انصاف نے گولن گروپ کے اشارے پر پارلیمنٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، سینیٹر مشاہد اللہ خان


تحریک انصاف نے گولن گروپ کے اشارے پر پارلیمنٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، سینیٹر مشاہد اللہ خان

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف پر ترکی کے گولن گروپ سے تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے کسی اشارے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ترک باغی گروپ سے روابط ہیں اور اس نے کسی اشارے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

روزنامہ ڈاون کے مطابق، مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے فیصلے اپنی پارٹی میں نہیں ہوتے بلکہ کہیں اور سے کیے جاتے ہیں، جن کی کچھ سمجھ نہیں آتی اور جن فیصلوں کی سمجھ نہ آئے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ کوئی اور فیصلے کروا رہا ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کا فتح اللہ گولن کی سربراہی میں ترک صدر کے خلاف کام کرنے والی لابی سے تعلق ہے، جنھوں نے ان سے یہ فیصلہ کروایا۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے یہ بیان ترک صدر رجب طیب اردگان کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلے دیا ہے۔

جہاں دیگر جماعتوں کی جانب سے ترک صدر کے خطاب کو خوش آمدید کہا گیا وہیں تحریک انصاف نے 12 نومبر کو پارلیمنٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے کئی ارکان اور دیگر جماعتوں کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد عمران خان نے اس فیصلے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک سفیر صادق بابر گرگن کی درخواست کے بعد ان کی جماعت نے فیصلے پرنظرثانی کا فیصلہ کیا۔

تاہم 15 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کی قیادت نے ترک صدر طیب اردگان کے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کے فیصلے پر برقرار رہنے کا اعلان کردیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری