جس جس کا میں مولا، اس اس کا یہ علی (علیہ السلام) مولا: الحدیث


جس جس کا میں مولا، اس اس کا یہ علی (علیہ السلام) مولا: الحدیث

جب پیغمبر اسلام صلی علیہ و آلہ وسلم نے آپ کا نام اللہ کے نام پر علی رکھا تو حضرت ابو طالب و فاطمہ بنت اسد علیہ السلام نے پیغمبر اسلام صلی علیہ و آلہ وسلم سے عرض کیا کہ ہم نے ہاتف غیبی سے یہی نام سنا تھا۔

تسنیم نیوز ایجنسی: تمام شیعہ اور اکثر سنی مؤرخین کے مطابق آپ کی ولادت 13 رجب سنہ 30 بعد از عام الفیل کو مکہ مکرمہ میں کعبہ کے اندر ہوئی۔

آپ کی مشہور کنیت ابوالحسن اور ابو تراب ہیں جبکہ بےشمار القابات میں سے چند امیر المومنین، امام المتقین، ، مشکل شیرخدا کشا، مولائے کائینات، مرتضی، ید اللہ، نفس اللہ، حیدر، کرار، نفس رسول، ساقی کوثر، مولود کعبہ اور فاتح خیبر ہیں۔

آپ کے والد گرامی پاسبان رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم محسن اسلام حضرت ابوطالب علیہ السلام اور والدہ ماجدہ پیکر عصمت و طہارت حضرت فاطمہ بنت اسد تھیں۔

آپ خاتم المرسلین حضرت محمد مصطفےٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں۔ بچپن میں پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی ۔

آپ کی شادی مبارک حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی لخت جگر شہزادی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہاسے ہوئی اور آپ کی گھریلو زندگی طمانیت اورراحت کا ایک بے مثال نمونہ تھی۔

غزوہ بدر ،غزوہ احد، غزوہ خندق، غزوہ خیبر اور غزوہ حنین وہ بڑی لڑائیاں ہیں جن میں حضرت علی علیہ السلام نے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ رہ کر اپنی بے نظیر بہادری کے جوہر دکھلائے . تقریباًان تمام لڑائیوں میں حضرت علی علیہ السلام کو علمداری کا عہدہ بھی حاصل رہا

حضرت علی علیہ السلام کی خصوصیات میں سے ایک منفرد خصوصیت آپ کی خانہ کعبہ کے اندر ولادت ہے، اسی لئے آپ کو مولود کعبہ کہہ کر بھی پکارا جاتا ہے۔

یہ حضرت علی علیہ السلام کی مخصوص خصوصیت ہے نہ اس سے پہلے کسی کو یہ شرف نصیب ہوا ہے اور نہ اس کے بعد ہوگا۔

یہ کرامت اور معجزہ الہی ہے جو ذات احدیت نے دنیا کو دکھایا وہ بھی دروازے سے نہیں بلکہ خانہ کعبہ کی دیوارکو شق کرکے آپ کی والدہ کو اندر بلایا اور عمل ولادت، خانہ الہی کے اندر انجام پایا۔

یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ پر خدا کی خاص عنایات تھیں۔

جب رسول الله صلی علیہ و آلہ وسلم نے اپنے اعزاء و اقرباء کے درمیان اسلام کی تبلیغ کے لئے انہیں دعوت دی تو آپ کے ھمدرد و ہمدم، تنھا حضرت علی علیہ السلام تھے۔

اس دعوت میں پیغمبر خدا صلی علیہ و آلہ وسلم نےحاضرین سے سوال کیا کہ آپ میں سے کون ہے جو اس راه میں میری مدد کرے اور آپ کے درمیان میرا بھائی، وصی اور جانشین ہو؟

اس سوال کا جواب فقط حضرت علی علیہ السلام نے دیا :اے پیغمبر خدا صلی علیہ و آلہ وسلم! میں اس راه میں آپ کی نصرت کروں گا۔

پیغمبر اکرم صلی علیہ و آلہ وسلم نے تین مرتبہ اسی سوال کی تکرار اور تینوں مرتبہ حضرت علی علیہ السلام کا جواب سننے کے بعد فرمایا: اے میرے خاندان والوں! جان لو کہ علی علیہ السلام میرا بھائی اور میرے بعد تمہارے درمیان میرا وصی و جانشین ہے۔

علی علیہ السلام کے فضائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ رسول الله صلی علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لانے والے سب سے پہلے شخص ہیں۔

حضرت علی علیہ السلام کے فضائل اور کمالات کے بارے میں کچھ لکھنا جتنا آسان ہے اتنا مشکل بھی ہے اس لیے کہ حضرت علی علیہ السلام فضائل و کمالات کا ایسا بیکراں سمندر ہیں جس میں انسان جتنا غوطہ لگاتا جائے گا اتنا زیادہ فضائل کے موتی حاصل کرتا جائے گا یہ ایسا ایسا سمندر ہے جس کی تہہ تک پہنچنا ناممکن ہے۔

کیا خوب کہا خلیل ابن احمد نے جب ان سے امیر المومنین علی علیہ السلام کے فضائل کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا:

کیف اصف رجلاً کتم اعادیه محاسنه و حسداً و احبّائه خوفاً و ما بین الکلمتین ملأالخائفین

میں کیسے اس شخص کی توصیف و تعریف کروں جس کے دشمنوں نے حسد اور دوستوں نے دشمنوں کے خوف سے اس کے فضائل پر پردہ پوشی کی ہو ان دو کرداروں کے درمیان مشرق سے مغرب تک فضائل کی دنیا آباد ہے۔

مدینہ منورہ میں جب مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ کیا گیا تو حضرت علی علیہ السلام کو پیغمبر نے اپنا دنیا واخرت میں بھائی قرار دیا۔

مسجد میں سب کے لئے دروازے بند ہوئے تو علی علیہ السلام ہی کے لئے دروازہ کھلا رکھا گیا۔

مولا امیرالمومنین علیہ السلام کی شان میں بہت سی احادیث مبارکہ ہیں۔ ان تمام احادیث کا احاطہ کرنا یہاں ممکن نہیں ہے تاہم ان میں سے چند قارئین کے ایمان کو تازہ کرنے کے لئے پیش خدمت ہیں۔

  • جس جس کا میں مولا، اس اس کا یہ علی (علیہ السلام) مولا۔
  • میں علم کا شہر ہوں اور علی (علیہ السلام) اس کا دروازہ ہے۔
  • قرآن علی (علیہ السلام) کے ساتھ ہے اور علی (علیہ السلام) قرآن کے ساتھ۔
  • علی (علیہ السلام)  مجھ سے ہیں اور میں علی (علیہ السلام) سے ہوں۔
  • اگر تمام درخت قلم، تمام دریا سیاہی، تمام جن حساب کرنے اور تمام انسان لکھنے بیٹھ جائیں تو علی (علیہ السلام) کے فضائل کا شمار نہیں کر سکتے۔
  • بیشک خداوند عالم نے میرے بھائی علی (علیہ السلام) کے لیے بے شمار فضائل قرار دئے ہیں کہ اگر کوئی شخص ان میں سے ایک فضیلت کو عقیدت کے ساتھ بیان کرے تو اس کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔
  • جو شخص آدم (علیہ السلام) کے علم کو، نوح (علیہ السلام) کے تقویٰ کو، ابراہیم (علیہ السلام) کے حلم کو اور موسی (علیہ السلام) کی عبادت کو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام)  پر نگاہ کرے۔
  • جو علی (علیہ السلام)  کو دوست رکھے مجھے دوست رکھے گا۔
  • میری امت میں سب سے زیادہ دانا اور عالم شخص علی بن بن ابی طالب (علیہ السلام) ہے۔
  • حکمت اور علم کے دس جزء اور حصے ہیں جن میں سے نو صرف علی (علیہ السلام)  کو عطا کئے گئے ہیں اور ایک حصہ باقی امت کے پاس ہے۔
  • علی (علیہ السلام) خدا اور رسول (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) کے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔
  • (غزوہ) خندق کے روز، علی (علیہ السلام) کی ضرب، ثقلین کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔
اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری