ایٹمی معاہدے کے اجراء کیلئے صدر روحانی کو سنگین مشکلات کا سامنا


ایٹمی معاہدے کے اجراء کیلئے صدر روحانی کو سنگین مشکلات کا سامنا

جرمن روزنامہ نے ایران پر عائد امریکہ کی نئی پابندیوں کے سلسلے میں کہا ہے کہ روحانی کے نئے دور حکومت کو اپنے وعدے ایفاء کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جرمن نیوز پیپر "زیتوشے زائتونگ" نے ایران – امریکہ تنازعہ پر لکھا ہے کہ ان اختلافات نے اس بار روحانی حکومت کو متاثر کیا ہے۔

اس روزنامہ کے مطابق کئی ممالک بشمول جرمن پارلیمنٹ کے نمائندوں کی موجودگی میں اپنے دوسرے دور حکومت کا حلف اٹھانے والے حسن روحانی کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ ان کے پہلے دور کی سب سے بڑی کامیابی یعنی "ایٹمی معاہدہ" سنگین خطرات کے دہانے پر ہے۔

اس معاہدے کے بعد طے تو یہ پایا تھا کہ ایران کے خلاف عائد مغربی ممالک کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور اس کے لئے سیاسی نیز اقتصادی دروازے کھل جائیں گے لیکن ایرانی عوام کے درمیان بھی اس بات کا احتمال کم ہی پایا جاتا ہے اور اب حسن روحانی کے دوسرے دور شروع ہونے سے پہلے ہی نئی امریکی پابندیاں عائد ہو گئی ہیں۔

2015 میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے ایٹمی معاہدے کو ایک عظیم کامیابی قرار دیا تھا اور یہ لگنے لگا تھا کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام پر بین الاقوامی نظارت کے لئے تیار ہوگیا ہے جس کے جواب میں مغرب نے ایران سے پابندیاں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

لیکن امریکہ نے حال ہی میں ایران سمیت شمالی کوریا اور روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ان پابندیوں کے سبب روحانی حکومت ایک سیاسی کشمکش میں گرفتار ہو چکی ہے۔ ایک طرف ایران کی سیاسی جماعتیں ہیں جو اس معاہدے کی مخالف رہی ہیں تو دوسری طرف امریکی صدر جس نے اپنی انتخابی مہم میں اس معاہدے کو بدترین معاہدہ قرار دیا تھا۔

اس معاہدے کا ناکام ہونا خود روحانی کے لئے بھی کسی شکست سے کم نہیں ہے نیز دنیا بھر سے تعلقات استوار کرنے کی ایران کی کوششوں کو بھی جھٹکا لگ سکتا ہے۔

اس روزنامہ کے مطابق ایران پر امریکی پابندیاں اور اس معاہدے کی خود ایران میں مخالفت روحانی کے لئے بہت مشکل ساز ہوگی۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری