باغ ارم؛ ایرانی فن تعمیر کا شاہکار + ویڈیو اور تصاویر


باغ ارم؛ ایرانی فن تعمیر کا شاہکار + ویڈیو اور تصاویر

شیراز کے ارم نامی باغ کی تعمیر کب ہوئی؟ اس کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم بعض دسیویں اور گیارویں صدی کی تاریخ دانوں نے اس باغ کا ذکر ضرور کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر شیراز میں واقع باغ ارم ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق سالانہ سینکڑوں سیاح ملک کے طول و عرض سے ارم نامی باغ کی سیر کرنے شیراز پہنچ جاتے ہیں۔

یوں تو اسلامی جمہوریہ ایران جغرافیائی محل وقوع، تفریح گاہوں، قدرتی مناظر، زیارت گاہوں اور عظیم تہذیب کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف جلب کرتا ہے، آج ہم آپ کو ایک ایسے باغ کی سیر کرانے جارہے ہیں جسے دنیا بھر میں ایرانی فن تعمیر کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔

ایران کے صوبہ فارس کا نہایت خوبصورت باغ جو ہر سیاح کی آنکھوں کو خیرہ کردیتا ہے، اس باغ کو دیکھنے ملک بھر سے سالانہ سینکڑوں سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں، باغ کی معماری اور تزئینی خصوصیات کے پیش نظر اس کا شمار ایران کے اہم ترین باغات میں ہوتا ہے۔

ایرانی معماروں نے باغ کے باہر کے حصے کو خاص اہمیت دی ہے اور باغ کو خوبصورت بنانے کے لئے کچھ خاص اصولوں کو مد نظر رکھاہے، مثال کے طور پر کونسا درخت کہاں لگایا جائے اور اس درخت کے ساتھ کس قسم کے پھول ہوں، باغ ارم میں زیادہ تر سایہ دار درخت لگائے گئے ہیں اور سینکڑوں اقسام پر مشتمل پھول بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

باغ ارم، ایران کے خوبصورت ترین تفریحی مقامات میں سے ایک ہے۔ تاریخ دان اس باغ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ پرانے زمانے میں سعودی عرب کے بادشاہ شداد بن عاد نے بہشت کے مقابلے میں ایک نہایت خوبصورت اور سرسبز و شادات باغ کے ساتھ ایک وسیع عمارت تعمیر کروائی تھی اور اس خوبصورت مقام کا نام ''ارم'' رکھا تھا، شیراز کا یہ باغ بھی نہایت خوبصورت ہونے کی وجہ سے باغ ارم سے مشہور ہوگیا ہے۔

باغ ارم میں موجود عمارت صفوی اور قاجاری دور کے طرز تعمیر کا سماں پیش کررہی ہے، اس عمارت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تین منزلیں ہیں اور ہر منزل دوسری منزل سے کچھ مختلف ہے۔ پہلی منزل صرف ایک تالاب پر مشتمل ہے جو کہ موسم گرما میں گرمی سے بچنے اور نہایت سرد ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لئے بنایا گیا ہے، عمارت کی چھت مختلف رنگوں سے سجائی گئی ہے جو تالاب میں نہایت خوبصورت منظر پیش کرتی ہے جسے ہر کوئی دیکھ کر لطف اندوز ہوتا ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ عمارت کے درمیان سے پانی کی نالی گزرتی ہے جو عمارت کے سامنے واقع تالاب میں جا گرتی ہے۔

اس عمارت کی دوسری منزل خاص افراد کے بیٹھنے کے لئے مختص ہے جس میں ایک بڑا خوبصورت ہال بھی ہے ہال کے دونوں طرف بالکونیاں ہیں اور بالکونیوں کے اطراف میں چار کمرے بنےہیں۔

عمارت کی تیسری خاص بات یہ ہے کہ اس کے ستونوں پر سات رنگوں میں گھڑ سواروں، خواتین اور پھولوں کی خوبصورت  مصوری کی گئی ہے۔

تیسری منزل بھی تقریبا دوسری منزل کی طرح ہی بنائی گئی ہے، اس منزل میں بھی ایک بڑا ہال ہے جس کی کھڑکیاں برآمدے کی طرف کھلتی ہیں۔

چوتھی خاص بات یہ ہے کہ عمارت کے سامنے ایک نہایت خوبصورت تالاب بنا ہوا ہے جسے نیلے رنگ کی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے اور عمارت کے سامنے سنگ مرمر کے پتھروں پر حافظ، سعدی اور شوریدہ کے فارسی اشعار خط نستعلیق میں درج کئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے اس باغ کی حفاظت کی خاطر کئی مرتبہ مرمت کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے ہیں۔

 ترتیب وپیشکش: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین سیاحت خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری