ایران کا اسلامی انقلاب-----ایک ہمہ گیر اور پائیدار انقلاب-1


ایران کا اسلامی انقلاب-----ایک ہمہ گیر اور پائیدار انقلاب-1

ایران کا اسلامی انقلاب و بلند و ارفع اسلامی و دینی اقدار اور انہی امنگوں کے نتیجے میں وقوع پزیر ہوا اور اتحاو و یکجہتی اور وحدت کلمہ کی بنیاد پر کامیابی کی منازل طے کرتا ہوا ایک مضبوط و مستحکم نظام میں تبدیل ہوا۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: ایران کے اسلامی انقلاب کو 39 برس گزر چکے ہیں اور اب یہ انقلاب چالیسویں سال میں داخل ہو رہا ہے. آج سے 39 سال پہلے انہی ایام میں ایران کی غیور اور بیدار عوام نے ظالم و جابر پہلو ی خاندان کے اقتدار کو خاک میں ملا دیا تھا اور ایران میں ایک نئی صبح یعنی نئے نظام کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا. ایران کا اسلامی انقلاب و بلند و ارفع اسلامی و دینی اقدار اور انہی امنگوں کے نتیجے میں وقوع پزیر ہوا اور اتحاو و یکجہتی اور وحدت کلمہ کی بنیاد پر کامیابی کی منازل طے کرتا ہوا ایک مضبوط و مستحکم نظام میں تبدیل ہوا. ایک ایسے انقلاب جو آزادی، خود مختاری، جمہوریت، سامراج دشمنی اور ظلم و ستم کی مخالفت پر یقین رکھتا ہو اور نام نہاد سپر طاقتوں کی ڈکٹیشن قبول کرنے پر تیار نہ ہو اسکو سامراجی طاقتیں کسی بھی صورت میں برداشت کرنے پر تیار نہیں ہوتیں. ایران کے اسلامی انقلاب کا لاشرقیہ لاغربیہ کا نعرہ ایران کے خلاف کینے اور دشمنیوں کا باعث بنا . ایران کی کامیابی کے بعد پہلے عشرے میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی(رح) نے اس انقلاب کی قیادت کا حق ادا کیا اور آپ کے بعد رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اسی روش و نظریے کو آگے بڑھاتے ہوئے دشمن کی تمام سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے انتہائی عاقلانہ اور خرد مندانہ روش سے انقلاب کو کامیابیوں کی منازل کیطرف گامزن رکھا.انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد دوسرے اور تیسرے عشرے میں داخلی اور خارجی دشمنوں نے ایران کے اسلامی نظام کو نقصان پہچانے کے لیے متعدد سازشیں رچیں لیکن ایران کی اسلامی حکومت کا 39 سالہ ریکارڈ ثابت کرتا ہے کہ دشمن اپنے مذموم اہداف میں بری طرح ناکام رہا۔

معروف نظریہ پرداز کرین برینٹس اپنی کتاب "چار انقلابوں کا پوسٹ مارٹم" میں لکھتا ہے. انقلاب ایک دن شروع ہوتے ہیں اور کچھ عرصے بعد ختم ہو جاتے ہیں اور یہ خصوصیت روس، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے انقلابوں میں مشاہدہ کی جا سکتی ہے . برینٹس کے نظرئیے کے مطابق ہر انقلاب کی کامیابی کے بعد اس کو لانے والوں میں خوشی و امید کی لہر پیدا ہوتی ہے اور یہ صورت حال پہلے کی صورت حال میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے اور انقلاب کا یہ زمانہ " ہنی مون" کیطرح ہوتا ہے یعنی پہلا نظام ختم ہو جاتا ہے اور نیا نظام اسکی جگہ لے لیتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہنی مون جلد ختم ہو جاتا ہے اور اسکے بعد انقلابیوں اور اعتدال پسندوں کے درمیان لڑائی جھگڑوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور باہمی تضادات و اختلافات سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح انقلاب کے حقیقی نظریات اپنی موت آپ مرنا شروع ہو جاتے ہیں اور صورت حال پہلے کی پوزیشن پر پلٹنا شروع ہو جاتی ہے اب بہت سے لوگ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیا ایران کے اسلامی انقلاب کے ساتھ بھی یہی صورت حال پیش آئی یا نہیں اور اگر ایران پہلے کیطرح اپنے بنیادی نظریات پر قائم و دائم ہے تو اسکی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں دنیا کے چار انقلابوں یعنی ، فرانس، چین، امریکہ اور روس کے انقلابوں نے بلاشک و شبہ اپنے اپنے ممالک میں وسیع و واضح تبدیلیاں لائیں لیکن عالمی سیاست کے ماہرین کا اتفاق ہے کہ ان چاروں انقلابوں کے مقابلے میں ایران کا اسلامی انقلاب اپنے اثرات، پائیداری اور نظریات پر باقی رہنے کے حوالے سے تمام انقلابوں سے آگے اور بہتر ہے. ایران کا اسلامی انقلاب اپنے اثرات کے حوالے سے ایرانی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک تک اپنے نظریات پہچانے میں کامیاب رہا. اس انقلاب کے نظریات ایک خوشبو کی مانند دنیا کے مختلف علاقوں تک پہنچے اور حریت پسندوں اور آزادی کے متوالوں نے اس کو اپنے لیے نمونہ عمل قرار دیا۔

امام خمینی نے انقلاب کی اسی خصوصیت کے پیش نظر اپنے وصیت نامے میں تحریر کیا تھا کہ اس میں شک نہ کریں کہ یہ انقلاب تمام انقلابوں سے اپنے آغاز، جدوجہد، جوش و جذبے اور نظریات کی بناء پر مختلف ہے ۔

جاری ہے ۔۔۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری