چاروں مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وکلائے امن کے وفد کا حوزہ علمیہ حضرت امام خمینی (رہ) کراچی کا تفصیلی دورہ


چاروں مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وکلائے امن کے وفد کا حوزہ علمیہ حضرت امام خمینی (رہ) کراچی کا تفصیلی دورہ

ادارہ امن و تعلیم کے چاروں مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وکلائے امن کے وفد نے بین المسالک ھم آھنگی مشن کے سلسلے میں حوزہ علمیہ حضرت امام خمینی (رہ) کراچی کا تفصیلی دورہ کیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ادارہ امن وتعلیم کے *چاروں مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والےوکلائے امن کےوفدنے بین المسالک ھم آھنگی مشن کےسلسلے میں حوزہ علمیہ حضرت امام خمینی (رہ) کراچی کاتفصیلی دورہ کیا۔ حوزہ پہنچنے پر اساتذہ و طلباء نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔

وفد میں درج ذیل وکلائے امن شامل تھے:
محترم جناب مجتبی راٹھور (کوارڈنیٹر ادارہ امن وتعلیم اسلام آباد)
علامہ سیدانجم عقیل قادری (صدرجمعیت علمائے پاکستان سندھ ۔۔۔۔۔بریلوی مکتب فکر)
علامہ مفتی محمداسحاق مدنی (مفتی و خطیب جامع مسجد آب کوثر نارتھ کراچی ۔۔۔۔بریلوی مکتب فکر)
جناب اسفندیار صاحب (جمعیت علمائے پاکستان بریلوی مکتب فکر)
مولانامفتی نعیم راشد (خطیب جامع مسجد عمرملیر کراچی)
مولانامحمدرضوان نقشبندی (سابق خطیب جامع مسجد لانڈھی ۔۔دیوبندی مکتب فکر)
مولاناصاحب گل (انٹرنیشنل کونسل فار ریلیجئیس افیئرز۔۔۔۔دیوبندی مکتب فکر)
مولاناعبدالخالق فریدی (استاد جامعہ دراسات الاسلامیہ ۔۔۔اھل حدیث مکتب فکر)
مولاناعبدالجلیل شہیدی۔۔۔۔۔ (اھل حدیث مکتب فکر)

وفد نے اپنی آمد کے فوری بعد استاد العلماء زعیم حوزہ حضرت آیت اللہ غلام عباس رئیسی دامت برکاتہم سے ملاقات کی۔

آیت اللہ رئیسی نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے فرمایا کہ  بین المسالک ھم آھنگی نہ صرف وقت کی ضرورت ھے بلکہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں یہ ھر مسلمان کی شرعی اور اخلاقی ذمہ داری بھی ھے۔

اس کے بعد حوزہ کے ہال میں طلبائے کرام کیساتھ ایک مختصر مگر پررونق نشست ہوئی جس کے آغاز میں مہمانوں کا طلباء سےتعارف کرایا گیا اور پھر جناب مجتبی راٹھور صاحب نے Peace & Education Foundation کے اغراض و مقاصد اور پروگراموں کی تفصیلات کے علاوہ مسلکی و مذھبی ھم آھنگی کے لیے ادارے کی کاوشوں اور کوششوں سے شرکاء کو آگاہ کیا اور کہا کہ یہ ادارہ الحمد للہ پاکستان میں بین المسالک ھم آھنگی کےفروغ میں اپنامثبت کردار ادا کر رھاھے اور مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھاجائے گا۔ انہوں نے اس شاندار نشست کاموقع فراھم کرنے اور پرتپاک خیرمقدم پر زعیم حوزہ کا شکریہ اداکیا۔

مولانارضوان نقشبندی نے پہلی بار کسی اھل تشیع مدرسے کے وزٹ کو یادگار لمحہ قرار دیتےھوئے کہا کہ اس دورے سے بہت سی باھمی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور محبت و اخوت کے فروغ میں کافی مدد ملے گی۔ اب ھم انشاء اللہ امن و محبت کی اس شمع کی لو مدھم نہیں پڑنے دیں گے۔ انہوں نے مذھبی ھم آھنگی کے حوالے سے حائل رکاوٹوں کے متعلق کچھ ذاتی تجربات بھی شرکاء سے شئیر کیے۔

اس کے بعد خطیب شیریں سخن مفتی اسحاق مدنی نے مختصر مگر اپنی لطافت و ظرافت سے بھرپور تقریر میں اس کاوش کو سراہتے ہوئے اس سلسلے کو آگے بڑھانے میں اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ ھم آھنگی کامطلب یہ نہیں کہ ھم کوئی نیا مسلک کھڑا کرناچاھتے ھیں بلکہ ھم چاھتے ھیں کہ ھم اپنے نظریات اور مسالک پر قائم رھتے ھوئے دوسروں کو بھی برداشت کرنا سیکھیں اور ان کو بھی جینے کا حق دیں کیونکہ اسلام امن و آشتی سکھاتا ھے، نفرت نہیں۔ انہوں نے اپنے خوبصورت جملوں سے محفل لوٹ لی۔

حافظ نعیم راشد صاحب بھی پہلی بار کسی اھل تشیع مدرسے میں تشریف لائے تھے۔انہوں نے کہا کہ ھمارے ھاں ھماری اپنی کوتاھیوں سے ماحول ایسا بنا دیا گیا ھے کہ ھم دوسرے مسلک کے گلی محلوں سے گزرتے ھوئے بھی خوفزدہ رھتے ھیں لیکن آج اس محبت بھری نشست میں اھل تشیع مدرسے میں جس انداز میں ھمیں خوش آمدید کہا گیا اس سے ھماری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور ھم اس کیفیت کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے یکم اپریل کو اپنی مسجد میں منعقدھونے والے پروگرام میں حوزہ کے اساتذہ اور طلباء کودعوت بھی دی۔

جناب سید عقیل انجم قادری جو آسمان محبت کے واقعی انجم یعنی اسم بامسمی ھیں، نے اھل تشیع کے ساتھ  طویل عرصے سے اپنے روابط اور ایران کےدورے کےحوالے سے اپنی یادیں شئیر کیں اور فرمایا کہ اسلام دشمن عناصر نے کبھی مسلمانوں کو مارتے ھوئے یہ نہیں دیکھا کہ مرنے والا شیعہ ھے یا سنی؟ تو پھرھم کیوں اس تفرقے میں پڑیں، جب ھمارے اصول یکساں ھیں تو فروعات کےاختلاف کو وجہ نزاع بنانے کی کوئی دلیل ہی نہیں ھے۔ انہوں نے برجستہ اشعار کےذریعے اپنی خطابت کو چار چاند لگائے اور یوں چاند اور انجم کی کمبنیشن شاندار رھی۔

آخر میں زعیم حوزہ علمیہ حضرت امام خمینی رہ حضرت آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے اپنے زریں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے علماء کرام اور ادارہ امن و تعلیم کی اس کاوش کو بہت سراھا اور فرمایاکہ عربی مقولہ ھے: "تقاربواتعارفوا۔۔" ایک دوسرے سے قریب ھوجاؤ تو ایک دوسرے کو پہچانوگے۔ ھم قریب نہیں ھوتے ایک دوسرے سے تعلقات اور روابط نہیں رکھتے اس لیے ایک دوسرے کوپہچان بھی نہیں پاتے جس سے آسانی کیساتھ غلط فہمیاں جنم لیتی ھیں جو مزید دوری کاسبب بنتی ھیں۔

انہوں نے وکلائے امن کے حق میں دعائے خیر فرمائی اور ان کے لیے اپنی نیک خواھشات کااظہار بھی کیا۔

نشست کے بعد تمام مسالک کے علماء نے باجماعت نماز ظہرین اداکی، جس کا روح پرور نظارہ نہایت ہی مسحور کن تھا۔

اس کے بعد دفتر حوزہ میں ماحضر کابندوست کیاگیا تھا جہاں دوستانہ ماحول میں مزید گفتگو ہوئی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری