قبائلی علاقہ جات | پولیو ورکرز پر حملہ، اسامہ اور طالبان کے حامیوں کی موجودگی کا واضح ثبوت


قبائلی علاقہ جات | پولیو ورکرز پر حملہ، اسامہ اور طالبان کے حامیوں کی موجودگی کا واضح ثبوت

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کی مہمند ایجنسی میں دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیو ورکرز شہید جبکہ 3 لاپتہ ہوگئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان علاقوں میں آج بھی اسامہ بن لادن اور طالبان سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے ہمدرد موجود ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد 3 پولیو ورکرز لاپتہ بھی ہوئے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے 7 پولیو ورکرز پر مشتمل ٹیم پر مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں حملہ کیا۔

حملے کے نتیجے میں 2 ورکرز شہید اور 3 لاپتہ ہوگئے جبکہ 2 جان بچا کر مہمند ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز گالانئی پہنچنے میں کامیاب رہے۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے پولیو کے ذریعے مسلمانوں میں بیماریاں پھیلانے کی افواہوں کے پھیلنے کے بعد سے پولیو ٹیم دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔

اس کے علاوہ یہ حملے اس وقت سے شروع ہوئے تھے جب پولیو ورکرز کے بھیس میں سی آئی ایجنٹ ڈاکٹر شکیل نے اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی اطلاع دی تھی۔

تاہم پولیو ٹیم پر حملوں کی تعداد گزشتہ سالوں سے کم ہوئی ہے تاہم تشدد کے واقعات اب بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

دو ماہ قبل کوئٹہ میں 2 خواتین پولیو رضاکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے شالکوٹ میں نامعلوم مسلح افراد انسدادِ پولیو مہم کی رضاکار ماں اور بیٹی پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔

فائرنگ کے نتیجے میں دونوں رضاکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں جبکہ حملہ آور با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستانی حکام قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں دہشتگردوں کی کمر ٹوٹنے کا دعویٰ کررہے ہیں، اگرچہ گزشتہ سالوں کی نسبت دہشتگرد حملوں میں کافی کمی آئی ہے تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مملکت خداداد میں دہشتگردوں کا مکمل طور پر خاتمہ ہوگیا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری