عراق امریکہ کیلئے ایک اور ویت نام ثابت ہورہا ہے


عراق امریکہ کیلئے ایک اور ویت نام ثابت ہورہا ہے

امریکہ کے ایک معروف سیاسی مبصر نے اس بات کے ساتھ کہ عراق پر امریکہ کی جارحیت غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف تھی، کہا ہے کہ یہ عرب ملک مشرق وسطیٰ میں امریکہ کیلئے ایک اور ویت نام ثابت ہورہا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’اسکارٹ بینٹ‘‘ نے اس بات کے ساتھ کہ عراق پر امریکہ کی جارحیت غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف تھی کہا ہے کہ یہ عرب ملک مشرق وسطیٰ میں امریکہ کیلئے ایک اور ویت نام ثابت ہورہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ علاقے میں امریکہ کی موجودگی تباہی، خونریز ی اور دہشتگردی کے پھیلاؤ کا باعث بنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراقی افواج سمیت علاقے کے دیگر افواج اور عوام اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ عراق اور علاقے کے موجودہ صورتحال کا اصل ذمہ دار امریکہ اور اس کے اتحادی ہیں۔

اس سے قبل صیہونی نواز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ وائٹ ہاوس کی طرف سے اب تک جو بدترین فیصلہ لیا گیا ہے، وہ عراق پر 2003 ء میں حملے کا فیصلہ تھا۔

انہوں نے جارج ڈبلیو بش اور خفیہ انٹلی ایجنسی سی آئی اے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عراق پر حملہ خود بش اور مذکورہ انٹلی جنس ادارے کا منصوبہ تھا۔

اسی طرح کے بیان میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم گارڈن بروان نے بھی عراق جنگ کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی آئی اے کے سربراہان خود بھی سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کے پاس ہلاکت خیز ہتھیار موجود ہونے سے متعلق شکوک و شبہات میں مبتلا تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نے شکوک و شبہات برطانیہ سے شیئر نہیں کئے اور برطانیہ کو تاریکی میں رکھا گیا اور اگر امریکی وزارت دفاع کے پاس موجودہ دستاویزات شیئر کی جاتیں تو تاریخ مختلف ہوسکتی تھی۔

ویت نام جنگ کے بعد عراق میں امریکہ کی جنگ زیادہ خونریز ثابت ہوئی ہے، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق عراق پر حملے میں ساڑھے چار ہزار سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ دس لاکھ سے زائد عراقی افراد جنگ کی بھینٹ چڑےہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری