امام باقر علیہ السلام کی  ولادت باسعادت کی مناسبت سے


امام باقر علیہ السلام کی  ولادت باسعادت کی مناسبت سے

باقر اہل تشیع کے پانچویں امام کا لقب ہے، پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کی پیدائش سے قبل ہی اپنے ایک خاص صحابی جناب جابر ابن عبداللہ انصاری کو آپ کی ولادت باسعادت کی خبر دیتے ہوئے آپ کو باقر کا لقب دیا تھا۔

خبررساں ادارہ تسنیم: حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام بتاریخ یکم رجب المرجب 57 ھ کو بروز جمعہ، مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔  اگرچہ مورخین امام محمد باقرعلیہ السلام کے روز ولادت کے بارے میں اختلاف رائے رکھتے ہیں بعض نے تاریخ ولادت یکم رجب جبکہ بعض دیگر نے صفرکی 3 تاریخ لکھا ہے۔

امام محمد باقر علیہ السلام اپنے دور کی عظیم الشان علمی شخصیت کے طور پرپہچانے جاتے تھے جب بھی ہاشمیوں کے علم و تقوی اور شجاعت و سخاوت کا ذکر ہوتا تھا تولوگ آپ کا ہی نام لیتے تھے۔

پرکشش شخصیت، عفو و درگذر، بے پناہ علم و تقوی آپ کی اہم خصوصیات ہیں۔

اسم گرامی، کنیت اور القاب

آپ کا اسم گرامی ”محمد“ کنیت ”ابوجعفر“ اورآپ کے بہت سارے القاب ہیں لیکن باقر، شاکر اور ہادی زیادہ مشہور ہیں۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی اور ثقافتی زندگی

کسی معصوم کے علمی کارناموں پر روشنی ڈالنا اور وضاحت کرنا کسی کی بس میں نہیں ہے تاہم تبرکا امام علیہ السلام کے بعض علمی آثار کو قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

علامہ ابن شہرآشوب نے خود امام علیہ السلام سے روایت نقل کیا ہے کہ فرمایا: علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی “ ہمیں پرندوں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔

امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ، خداکی قسم! ہم زمین اورآسمان میں خداوند عالم کی طرف سےعلم کے خزانے  ہیں اور ہم ہی شجرہ نبوت اور حکمت کے معدن ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اور حسد کرتے ہیں۔

امام باقرعلیہ السلام علم حدیث، علم سنن، تفسیر قرآن، علم السیرت، علوم وفنون اور ادب وغیرہ سے سرشار تھے جس کی وجہ سے انہیں باقر العلوم کہا جاتا ہے۔

امام علیہ السلام کی زدواجی زندگی اور اولاد

آپ کی چاربیویاں تھیں: ام فروہ، ام حکیم، لیلی، اورام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر جن سے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام اورعبداللہ افطح پیدا ہوئے اورام حکیم بنت اسدبن مغیرہ ثقفی سے ابراہیم وعبداللہ اورلیلی سے علی اورزینب پیداہوئے اورچوتھی بیوی سے ام سلمی متولد ہوئے۔

علامہ محمد باقر بہبھانی، علامہ محمد رضا آل کاشف الغطاء اورعلامہ حسین واعظ کاشفی لکھتے ہیں کہ حضرت امام باقرعلیہ السلام کی نسل صرف امام جعفر صادق علیہ السلام سے بڑھی ہے ان کے علاوہ کسی کی اولاد زندہ اور باقی نہیں رہی۔

 حضرت امام باقر علیہ السلام کے بعض فرامین

امام محمّد باقرعلیہ السلام ہمیشہ اپنے پیروکاروں کو اس بات سے خبردار کرتے تھے کہ کہیں وہ سختیوں کی وجہ سے راہ حق و حقیقت سے دست بردار نہ ہوجائیں-

آپ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ : حق اور حقیقت کی حمایت کریں  صراط مسقتیم میں استوار اور ثابت قدم رہیں کیونکہ اگر کسی نے مشکلات اور دشواریوں کی وجہ سے حق کا ساتھ نہ دیا اور حق سے منہ موڑ لیا یا چشم پوشی کی تو وہ راہ ناحق اور باطل میں ڈوب کر مشکلات سے دوچار ہوجائے گا-

امام باقر علیہ السلام، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے دو گروہ نیک اور صالح ہوئے تو پوری امت نیک و صالح بن جائے گی امت کا اصلاح ہوگا اور اگر یہی دو گروہ برے اور بدکردار ہوئے تو وہ اپنے ساتھ  امت کو بھی  برائی اور بدکرداری کی طرف لے جائیں گے۔ ان میں سے پہلا گروہ  دانشوروں کا ہے اور دوسرا گروہ حکمرانوں کا۔

اگر یہ دنوں نیک اور اچھے  ہوئے تو معاشرہ بھی نیک اور اچھا ہوگا اور اگر یہ برے ہوئے تو معاشرے کو بھی برائی کی طرف دھکیل دیں گے۔

ستمگروں سے مقابلہ

امام علیہ السلام ستمگروں اور ظالموں کے ساتھ رویے اور سلوک کے بارے میں فرماتے ہیں:

روئے زمین پر ظلم و ستم کرنے والوں کے خلاف اقتدار و طاقت کے ہتھیار کا استعمال کرنا ضرری ہے جابر و ظالم عناصر کے سامنے آہنی دیوار بن کرجہاد کا پختہ عزم رکھنا چاہئے اور ایسے لوگوں کو اپنے دل میں  بغض و عداوت رکھ کر بھر پور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے کیونکہ جو بھی خدا پر توکل کرے گا مغلوب نہیں ہوگا اور جس نے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے خدا سے پناہ مانگے گا وہ شکست نہیں کھائے گا۔

بردباری اور صبر و تحمل

 امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: بردباری، شکیبائی اور صبر و تحمل دانا اورعالم شخص کا لباس ہے۔

رحمتوں کا سلسلہ نہیں رکتا مگر ناشکری سے

امام محمّد باقر علیہ السلام کا فرمان ہے کہ خدا کی جانب سے نعمتوں اور رحمتوں کی فراوانی کا سلسلہ نہیں ٹوٹتا ہے مگر یہ کہ بندے شکر کرنا چھوڑدیں۔

فقیروں پر مہربانی

فقیروں کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ  مہربانی سے پیش آنا امام علیہ السلام کے بلند اخلاق میں سے تھا۔

امام علیہ السلام فقیروں اور ناداروں کے ساتھ بڑی فراخدلی اور اکرام و تکریم کے ساتھ کے پیش آتے تھے۔

آپ ہمیشہ  اپنے اہل و عیال سے فرمایا کرتے تھے کہ  اگر کوئی سائل سوال کرے تو اسے یہ نہ کہنا: اے فقیر یہ لے لو، بلکہ اس سے کہنا: اے اللہ کے بندے اللہ تعالی تمہاری رزق میں برکت دے-

امام باقر علیہ السلام جود و کرم میں مشہور تھے ، کثرت عیال اور متوسط حال ہونے کے باوجود آپ لوگوں کے ساتھ فضل و احسان کرنے میں شہرت رکھتے تھے-

صلہ رحم کرنا

امام فرماتے ہیں: صلہ رحم یعنی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات اور معارف سے بڑھ کر دنیا میں کوئی نیکی و اچھائی نہیں ہے۔

امام باقر علیہ السلام کی عبادت

امام محمد باقر علیہ السلام متقین کے امام اور عابدوں کے سردارتھے۔ جب آپ نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو اللہ کے خوف و خشیت سے آپ کا رنگ متغیر ہو جاتا تھا۔

دن اور رات میں ایک سو پچاس رکعت نماز پڑھا کرتےتھے اور سجدے کی حالت میں یہ دعا کثرت سے پڑھتے تھے:

سبحانک اللھمّ انت ربّ حقّاحقا،سجدت لک یارب تعبدا ورقا، اللھم انَّ عمل ضعیف فضاعفہ اللّھمَّ قِنِیْ عذابک یوم تبعث عبادکَ، وتُبْ علَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرحیمُ۔

ترتیب وپیشکش: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری