برسلز میں شام اور یمن سے متعلق جابری انصاری کی ہیلگا شمد کے ساتھ مشاورت


برسلز میں شام اور یمن سے متعلق جابری انصاری کی ہیلگا شمد کے ساتھ مشاورت

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نائب سربراہ ہیلگا اشمید کے ساتھ ملاقات اور شام اور یمن بحران پر مشاورت کی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایران کے نائب وزیر خارجہ جابری انصاری جو یمن اور شام بحران پر مشاورت کے لئے برسلز کے دورے پر ہیں، نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نائب سربراہ ہیلگا اشمید کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے موجودہ بحران اور بگڑی ہوئی انسانی صورتحال پربات چیت کی ہے۔

جابری انصاری نے یمن پر سعودی یلغار میں نہتے عوام کے قتل عام کے جاری سلسلے کی جانب بین الاقوامی توجہ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے گزشتہ روز صنعا میں فاتحہ خوانی کی ایک تقریب پر بمباری اور سینکڑوں کی تعداد میں بے گناہ عوام کی ہلاکتوں کو یمن اور خطے میں سعودی عرب کی ناکام پالیسیوں اور مایوسی کی علامت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ انسانی سانحوں سے متعلق دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے۔

جابری انصاری کہا کہنا تھا کہ چونکہ یمن کے نہتے اور معصوم عوام کا قتل عام یورپ کے لئے کوئی سیکیورٹی یا فوری طور پر براہ راست مہاجرین کی آمد کا مسئلہ پیدا نہیں کرتا، تو ان کی طرف عدم توجہی یا انہیں نظر انداز کرنا کسی صورت میں بھی درست نہیں ہے۔

دوسری جانب، ہیلگا اشمید نے یمن پر حالیہ سعودی حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین نے ایک بیان جاری کر کے شہریوں کے خلاف اس حملے کی مذمت کی ہے۔

جابری انصاری نے شام کے بحران کو ختم کرنے کا واحد راستہ سیاسی حل قرار دیا اور کہا کہ سیاسی حل کے لئے عالمی طاقتوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ بحران کے حل کے عام اصولوں پر معاہدہ اور شامیوں کے درمیان مذاکرات انجام پانے چاہیے تاکہ اس ملک کے عوام اپنے مستقبل کا خود تعین کریں۔

مذاکرات میں دونوں فریقوں نے شام کے بحران پر بیک وقت سیاسی، انسانی اور سیکورٹی جیسے تین مسائل پر توجہ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اس ملاقات میں ہیلگا اشمید نےاسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کر تے ہوئے شام میں جنگ زدہ علاقوں کو انسانی بنیادوں پر امداد رسانی کے لئے یورپ اور ایران کے درمیان مضبوط تعاون اور اس میں تسلسل کا مطالبہ کیا۔

اشمید نے مزید کہا کہ ہم ایران کے نقطہ نظر کہ شام بحران کا کوئی فوجی حل موجود نہیں ہے اور سب کو سیاسی حل کےلئےکوشش کرنی چاہیے، کی مکمل تایید کرتے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری