گلگت بلتستان کے عوام سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی ملنے سے ناخوش


گلگت بلتستان کے عوام سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی ملنے سے ناخوش

گلگت بلتستان کے عوام کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہم 70سال سے آئینی حقوق سے محروم ہیں لیکن لگتاہے کہ وفاقی حکومت اب بھی گلگت بلتستان کے عوام کے خدشات دور کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے علاقائی ذرائع ابلاغ کے حوالے سےنقل کیا ہےکہ،  گلگلت بلتستان کے وزیر تعمیرات کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے گلگت بلتستان کی تقدیربدل چکی ہے اس منصوبے کے شروع ہوتے ہی گلگت بلتستان کی حیثیت وہ نہیں رہی جو آج سے دو سال پہلے تھی۔

اقتصادی راہ داری کی وجہ سے اب گلگت بلتستان کی اہمیت نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بڑھ گئی ہے۔

وزیرتعمیرات کا مزید کہنا ہے کہ، گلگت بلتستان کوقومی دھارے میں شامل کرنا اب حکومت پاکستان کی مجبوری بن گئی ہے۔

انہوں نے عوام پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ میں یہاں یہ بات بے واضح طورکردیناچاہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کے عوام کواب صوبے سے کم کسی آپشن کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔

صرف قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی دیناکافی نہیں ہوگا،اس سے یہاں کے عوام کو مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اب دوسرے درجے کے شہری بن کر رہنے کے لئے تیار نہیں ہیں وہ دوسرے صوبے کے شہریوں کے برابرپہچان اورحقوق چاہتے ہیں۔

انہوں نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا کہ جتنی جلد گلگت بلتستان کواپناحصہ تسلیم کرے اتنا ہی اچھاہے کیونکہ پاکستان کے دشمن ہمارے نوجوانوں کے ذہن خراب کرنے میں کوشاں ہیں۔

واضح رہے کہ، آئینی حقوق جیسے مسائل کو بہانہ بنا کرگلگت بلتستان میں ایک خاص گروہ پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے کی کوشش کررہا ہے لہذا حکومت عوام کے خدشات کودور کرے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق نہ دینے سے خود حکومت پاکستان کوبھی طرح طرح کی مشکلات کاسامناہے جیسے دیامربھاشاڈیم سمیت اہم منصوبوں کیلئے بین الاقومی سرمایہ کاری درکار ہے لیکن کوئی بھی ملک  متنازعہ خطے میں سرمایہ لگانے کے لئے تیار نہیں ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ، گلگت بلتستان میں بجلی پیدا کرنے کے بے تحاشا مواقع موجود ہیں لیکن حکومتی عدم توجہی اور بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ کام نہیں ہو پا رہا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری