فن کے ذریعے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا جا سکتا ہے/ ایرانی سنیما نے پوری دنیا میں نام کمایا


فن کے ذریعے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا جا سکتا ہے/ ایرانی سنیما نے پوری دنیا میں نام کمایا

ڈائریکٹر پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کی دوستی صدیوں پر محیط ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، جتنا زیادہ چاہے وہ لٹریچر ہو، فلم ہو، ویژیول آرٹ ہو، پرفامنگ آرٹ ہو، ہر پہلو سے کام کرنے کی ضرورت ہے، تو جتنا ایسے کام بڑھیں گے، چاہے وہ ایران میں پاکستان کے ہوں، یا پاکستان میں ایران کے، دونوں ملکوں کے عوام پر بہت ہی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

تسنیم نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ ڈائریکٹر پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس مسرت ناہید امام کے انٹرویو کا متن من و عن پیش خدمت ہے۔

تسنیم نیوز: سب سے پہلے اپنے بارے میں بتائیے؟

مسرت ناہید امام: میرا نام مسرت ناہید امام ہے اور میں یہاں نیشنل آرٹس گیلری میں بطور ڈائریکٹر کام کر رہی ہوں، میرا تعلق شعبہ وژیول آرٹس سے ہے۔ آرٹسٹ ہوں اور اخبارات میں آرٹ کے نقاد کے طور پر لکھتی بھی ہوں۔

تسنیم نیوز: ایرانی فلموں کی پاکستان میں پذیرانی کے حوالہ سے بتائیے، عوام پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

مسرت ناہید امام: دیکھیں یہ ایک بہت ہی خوش آئند قدم ہے۔ میں ایک طویل عرصے سے یہاں پر دیکھ رہی ہوں کہ 9 فروری کو ایران کا یوم انقلاب منایا جاتا ہے، ہم اسے شایان شان طریقے سے مناتے ہیں، نمائش ہوتی ہے، طرح طرح کے فنون سے وابستہ لوگ آتے ہیں، کیلی گرافر آتے ہیں، پینٹنگ دیکھنے کا اتفاق ہوتا ہے، اور پھر ہم ایک ہفتے دس دن کا فلم فیسٹیول بھی کرتے ہیں، مجھے خوشی ہے، حال ہی میں میرا چند فلم ڈسٹری بیوٹرز اور فلم پروڈیوسرز سے رابطہ ہوا، جس میں ہمارے بہت اہم ڈائریکٹر سید نور بھی شامل ہیں، شہزاد رفیق سے ملاقات ہوئی، ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایرانی فلموں کا پاکستان میں دکھانا اہم قدم ہوگا، حکومت پرائیویٹ سینما گھروں میں ایرانی فلمیں دکھانے کا انتظام کرے گی، چند ایشوز پیش آرہے تھے کہ نیشنل آرٹس گیلری کے آڈیٹوریم میں تو ہم دکھا سکتے ہیں، لیکن یہاں محدود لوگ دیکھتے ہیں، دوسرے شہروں میں دکھانے سے، پرائیویٹ سینما ہاؤسز میں دکھانے سے ہم بہت بڑی تعداد میں شائقین کو اپنی جانب متوجہ کر سکیں گے، اور جس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ایران کے سینما کا پوری دنیا میں ایک نام ہے، اور ماشاء اللہ جتنا یہ سینما ترقی کر رہا ہے، میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب کو اس سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، چاہے وہ سٹوری کے حوالہ سے ہو، چاہے کسی کانسپٹ کے حوالے سے ہو، چاہے وہ پروڈکشن کے حوالے سے ہو، ہر زاوئیے سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا، اور چونکہ اس وقت پاکستان میں ہم فلم کو بہت اہمیت دے رہے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ بہت بہترین انداز میں فلموں کا احیاء ہو، تو اس حوالے سے ایرانی فلموں کا پاکستان میں آنا بہت ہی اہم قدم ہے۔

تسنیم نیوز:ہم دیکھتے ہیں کہ ایرانی فلموں میں مار دھاڑ کی بجائے خاندانی اقدار، رسم و رواج، فلسفہ اور بہترین اخلاقیات کو فروغ دیا جاتا ہے، کیا یہ فلمیں پاکستانی معاشرے میں مقام بنا پائیں گی ؟

مسرت ناہید امام: دیکھیں میرے خیال میں ایرانی فلموں میں مثبت انداز میں چیزوں کو دکھایا جاتا ہے، اقدار کے فروغ کی بات کی جاتی ہے، فیملی بانڈز کا بہت بڑا کردار ہے، اور ان فلموں کا تھیم اکثر اسی پر بنیاد رکھتا ہے، پاکستانی سینما بھی کوئی دور نہیں ہے، لیکن معاشرے میں حقیقت سامنے کھل کر رہتی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ بہت ہی مثبت انداز میں ان فلموں کو لیا جائے گا، ہمارے رائٹرز، پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز کو جو پہلے سے ان موضوعات پر کام کرنا چاہ رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ معاشرے کے مثبت پہلوؤں کو دکھایا جائے، تو جس طرح میں نے پہلے کہا کہ بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا، ہمارا سافٹ امیج پوری دنیا کو دکھایا جائے گا، میں سمجھتی ہوں کہ فلم اور سلور سکرین بہت ہی بااثر میڈیا ہے، اس کے ذریعے یہ سب چیزیں جن کا ذکر ہوا دکھائی جانی چاہیں۔

تسنیم نیوز: ہم نے مشاہدہ کیا کہ پاک ایران ثقافتی معاہدے ہوئے، جس کے تحت حال ہی میں کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے، اسلام آباد میں گوشہ سعدی کا قیام عمل میں لایا گیا اسی طرح تہران میں اقبال شناسی کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں، تو ایسے اقدامات ہمارے معاشرے پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

مسرت ناہید امام: میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان اور ایران کی دوستی صدیوں پر محیط ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، جتنا زیادہ چاہے وہ لٹریچر ہو، فلم ہو، ویژیول آرٹ ہو، پرفامنگ آرٹ ہو، ہر پہلو سے ضرورت ہے، ابھی میری ڈیسک سے ایک تجویز گئی ہے کہ خواتین کارٹونسٹ کی نمائشوں کا تبادلہ کیا جائے، تو جتنا ایسے کام بڑھیں گے، چاہے وہ ایران میں پاکستان کے ہوں، یا پاکستان میں ایران کے ہو، دونوں سائیڈ پر بہت ہی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ہماری دوستی مزید مضبوط ہوگی، اور دونوں اقوام پہلے کی طرح ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی ہو سکیں گی، اور ان فنون کے حوالہ سے ایک دوسرے سے شیئر کر سکیں گی۔

تسنیم نیوز: آپ نے ایران میں کئی ثقافتی پروگراموں میں شرکت کی، اس حوالے سے تفصیل سے ہمارے قارئین کو آگاہ کیجئے؟

مسرت ناہید امام: میرا اتفاق ہوا، پاکستان آرٹسٹوں پر مشتمل ایک وفد لیکر ایران گئی تھی، اور دوسرا ایران میں یونیسکو کی ایک ورکشاپ تھی، جس میں Tangible culture Heritage کے حوالے سے ایک ورکشاپ منعقد کی گئی تھی، تو ان دونوں موقعوں پر Visual art سے متعلقہ لوگوں اور کاموں کو دیکھنے کا موقع ملا، میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ یہ پینٹنگ (دفتر کی دیوار پر آویزاں تھی) مجھے بطور تحفہ ملی، ایک شام پہلے میں وہاں ایران کے کلچر اور آرٹ کی بہت تعریف کرکے آئی تھی، وہاں یہ پینٹنگ لگی ہوئی، تو مجھے دوسرے دن پتہ چلا کہ وہاں کے ڈائریکٹر صاحب نے یہ مجھے گفٹ کے طور پر بھیجی ہے۔ یقین کیجئے کہ یہ پینٹنگ میری کلیکشن میں بہت اہم اضافہ ہے۔

تسنیم نیوز: ایرانی فنکاروں کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

مسرت ناہید امام: ایرانیوں کا فن جس بھی زاوئیے سے دیکھا جائے تعریف کئے بغیر نہیں رہا جا سکتا، ان کے کرافٹس، آرٹس، لٹریچر بہت ترقی کر رہے ہیں، اور ہمارے لئے راہیں متعین کر رہے ہیں، ہمیں ان کو سراہانا چاہیے، اور جتنا ہم مغرب کو اپنا فن دکھا سکیں، اور فن کے ذریعے اپنے آپ کو منوا سکیں، چونکہ یہ ہی صرف ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم پوری دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں، امن کا پیغام دے سکتے ہیں، اور آپس میں دوستی اور بھائی چارہ کو بڑھا سکتے ہیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری