دینی طلبہ سے عوام کی توقعات؛ 42 نکات


دینی طلبہ سے عوام کی توقعات؛ 42 نکات

دینی طلبہ اور علماء سے عوام کی توقعات کے بارے میں ایک سروے کا اہتمام ہوا؛ ایک ہزار افراد نے اپنی رائے دی جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

تسنیم نیوز ایجنسی: دینی طلبہ اور علماء سے عوام کی توقعات کے بارے میں ایک ہزار افراد پر مشتمل ایک سروے کا اہتمام ہوا جنہوں نے اپنی رائے دی جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

1۔ جو کہتے ہیں، اس پر عمل کریں
2۔ اسلام کا تعارف ویسا ہی کرائیں جیسا کہ اسلام ہے
3۔ اپنے لباس کی حرمت کا پاس رکھیں
4۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کا لباس ہے، اس میں تقوی اور ترکِ گناہ کو فراموش نہ کریں
5۔ سودی بینکوں کے مد مقابل اٹھ کھڑے ہوں
6۔ حقیقی دینی طلبہ بنیں
7۔ غرور و تکبر سے دوری اختیار کریں
8۔ عوامی رہیں اور عوام کے درمیان رہیں
9۔ نوجوانوں کو توجہ دیں
10۔ علم حاصل کریں اور ان پڑھ نہ رہیں
11۔ ولایت فقیہ کی پشت پناہی کی عظیم ذمہ داری کو نہ بھولیں
12۔ انسانیت کو کبھی نہ بھولیں
13۔ اپنے آپ کو لوگوں سے الگ تھلگ نہ سمجھیں
14۔ حالات حاضرہ سے آگاہ [اور Up to Date) رہیں
15۔ پیسہ پرست اور دین کے تاجر نہ بنیں [دین کو وسیلہ بنا کر تجارت نہ کریں اور اسے مال التجارہ نہ بنائیں]۔
16۔ ملک میں ہونے والے کسی بھی ظلم کے خلاف اپنی صدائے اعتراض بلند کریں
17۔ نوجوانوں کے ساتھ گرم جوشی سے کام لیں
18۔ خندہ پیشانی کو نہ بھولیں اور بدمزاج نہ رہیں
19۔ جاذب اور پرکشش رہیں
20۔ صرف اللہ کے غضب ہی کی ترجمانی نہ کریں [اس کی رحمت کو ضرور بیان کریں]
21۔ جس قدر ممکن ہے لوگوں کو دین کی طرف جذب کریں [اور بداخلاقی سے، اور علم جھاڑ کر لوگوں کو دین سے متنفر نہ کریں]
22۔ کام صرف خدا کے لئے کریں [ذاتی، خاندانی، قبائلی، علاقائی اور نسلی مفاد کو ہرگز مد نظر نہ رکھیں]
23۔ تنقید کو برداشت کریں
24۔ دین کی تعلیم و تبلیغ کے سوا کوئی اور ذریعہ آمدنی اپنے لئے تلاش کریں [دین سے مت کھائیں]
25۔ بلند بانگ دعوے نہ کریں
26۔ لوگوں کے لئے خوبصورت نمونۂ عمل بنے رہیں
27۔ خیال رکھیں کہ کیا کہہ رہے ہیں
28۔ نماز اور حجاب کے سوا اسلام کے دوسرے پہلو بھی بیان کریں [اور اس کی آفاقیت کو ثابت کریں]
29۔ حزب اللہ کے اگلے مورچوں کے سپاہی رہیں [اور حق کی حمایت و دفاع میں کسی سے پیچھے نہ رہیں
30۔ حلال و حرام کی رعایت کریں اور رزق حلال کمانے کی کوشش کریں
31۔ لوگوں کی ہاں میں ہاں نہ ملائیں [اور حق ضرور بیان کریں خواہ وہ آپ کے نقصان میں ہی کیوں نہ ہو]
32۔ سیاست کو دین میں ڈھالو نہ کہ دین کو سیاست میں
33۔ مظلوموں کی صف میں کھڑے ہوجائیں نہ کہ ظالموں کی صف میں
34۔ دنیا کی چمک آپ کو نہ ورغلائے [کہیں]
35۔ بیرونی زبانیں سیکھیں
36۔ ایسا کوئی بھی عمل نہ کریں کہ لوگ آپ کی وجہ سے اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی شان میں گستاخی کریں
37۔ لوگوں کو ویسے ہی دکھائیں جیسے کہ آپ ہیں
38۔ زیادہ روی اور افراط سے پرہیز کریں
39۔ قرآن کی تلاوت کریں
40۔ اسلام کو صراحت کے ساتھ اور تحفظات رکھے بغیر بیان کریں اور مصلحت پسندی سے پرہیز کریں
41۔ خشک اور بےلچک نہ رہیں
42۔ علماء اور دینی طلبہ آپس کے اختلاف سے پرہیز کریں

جو علماء دوسرے علماء کے ساتھ دنیاوی، سیاسی، مالی، علاقائی، جماعتی اور نسلی لحاظ سے اختلاف کریں وہ معاشرے کے کسی بھی درد کی دوا نہیں بن سکتے ان سے دوری ہی بہتر ہے۔ جو لوگ اس قسم کے مفادات کو نظر انداز کرکے ملت کی خاطر قربانی دے سکتے ہیں اور اتحاد کی بات کرتے ہیں اور اپنے قول پر عمل بھی کرتے ہیں وہ معاشرے کے صحیح ہادی و راہنما ہیں۔

ترجمہ و تکمیل: فرحت حسین مہدوی

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری