جنرل (ر) راحیل شریف کی تعیناتی سے پاکستان کیا حاصل کرناچاہتا ہے؟


جنرل (ر) راحیل شریف کی تعیناتی سے پاکستان کیا حاصل کرناچاہتا ہے؟

پاکستانی کالم نگار نے کہا ہے کہ راحیل شریف ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی سعودی عرب کے چھتری تلے چونتیس ملکی فوجی اتحاد سربراہ کیلئے منتخب کرلیئے گئے تھے جب  جنوری 2016 کو نوازشریف کیساتھ جہاز میں بیٹھ کر سعودی عرب پہنچے تھے اور بعد ازاں ایران کا دورہ بھی کیا تھا۔

تسنیم نیوز ایجنسی: راحیل شریف افواج پاکستان کے 15ویں سربراہ تھے- 29 نومبر 2016ء پاک فوج کی کمان جنرل قمر جاوید باجوہ کو سونپ کر ریٹائرڈ ہوئے۔

لیکن دوسری طرف پاکستان میڈیا میں یہ خبر بھی گردش کرتی رہی کہ حکومتِ پاکستان نے ایک بریگیڈ فوج سعودی عرب بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک بہت بڑی اور غیر متوقع پیش رفت ہوگی اگر یہ فیصلہ بھی دوسرے افواہوں کی طرح سچ ثابت ہوئی۔

تیونس میں امریکی اور سعودی ایجنٹ ڈیکٹیٹر بن علی کیخلاف اُٹھنے والا طوفان بن علی کو روندتا ہوا مصر پہنچا تو امریکی اور سعودی گماشتے حسن مبارک کو لپیٹ میں لے لیا۔ امریکہ نے سعودی عرب کی مدد سے اخوان المسلمون کی حکومت کا تختہ اُلٹایا تو مصر کو عبدالفتاح السیسی کے حوالے کیا۔

چھ سال پہلے جب عرب بہار بحرین پہنچی تو بحرین کی اسی فیصد شیعہ آبادی آل خلیفہ ریژیم کے سامنے کھڑے ہوئے اور آل خلیفہ کے پیر ڈگمگاتے دیکھ کر سعودی عرب نے اپنی فوج بحرین داخل کردیئے اور آج تک سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں، شیعہ علماء، نوجوانوں اور عورتوں کو ہلاک و زخمی کیئے، ہزاروں کو جیلوں میں بند کرکے ظلم کے پہاڑ ان پر گرا دیئے۔

انقلاب کچلنے کیلئے سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی جمیع الوافق پا پابندی لاگائی، لیڈر علی سلمان جیل بھیج دیئے گیئے اور آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم بھی سفاک آل خلیفہ ریژیم کے ظلم و بربریت کا سامنا کررہے ہیں!

ایک طرف سعودی عرب نے ظالم و جابر آل خلیفہ ریژیم کو اپنے فوج کے ذریعے بچایا۔ جبکہ دوسری طرف جمہوریت کے نام پر شام میں دہشتگرد داخل کردیئے جو القاعدہ، داعش، احرارلشام اور جبہۃ النصرہ جیسے سفاک گروپوں پر مشتمل ہیں، جنہوں لیبیا کے صدر معمر قذافی کو سڑکوں پر گھسیٹ کر قتل کیا تھا۔

ان دہشتگردوں صحابہ رضی اللہ تعالی کو قبروں سے نکالا، نواسی رسول اللہ صلی اللہ و آلہ وسلم، بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کا روضہ بموں سے اُڑایا اور روضہِ بی بی زینب سلام اللہ علیہا کو اُڑانے کی دھمکی دی۔

اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ، فرانس جیسے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار القاعدہ، داعش، احرار الشام، جبۃ النصرہ جیسے دہشتگردوں کو شامی اپوزیشن کہتے رہے ہیں۔

یاد رہے شام جنگ میں اب تک لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہیں۔

سعودی عرب نے امریکہ اور برطانیہ کی مدد سے دو برس قبل غریب ترین عرب ملک یمن پر یکطرفہ جنگ شروع کی  جس میں اقوام متحدہ کے مطابق  بچوں اور عورتوں سمیت دس ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہیں۔

دوسری طرف ٹرمپ کے آنے کے بعد سعودی عرب پر امریکہ کا کافی دباؤ ہے کہ عرب ممالک سعودی عرب، قطر، یو اے ای اور بحرین مشرق وسطی میں جنگوں اور فساد کی ذمہ دار ہیں اور امریکہ ان جنگوں پر جتنا بھی پیسہ خرچ کررہا ہے اس کے بل یہی عرب ملک ادا کریں گے۔

نائن الیون کے دہشتگرد حملوں کا ذمہ دار بھی سعودی عرب ہی ہے کیونکہ اُنیس میں سے پندرہ حملہ آور سعودی شہری تھے اور بدنام زمانہ پرنس بندر اور ان کی بیوی کیساتھ باقاعدہ رابطے میں تھے۔

شام جنگ کے سلسلے میں ٹرمپ پہلے پیوتن منصوبے کا گرویدہ تھے جو شام سے داعش، احرار الشام، القاعدہ اور داعش کا خاتمہ چاہتے تھے لیکن اب ایسے لگ رہا ہے کہ ٹرمپ انتخابات سے پہلے بہت سارے دعوے بھول رہے ہیں جس میں وہ دہشتگردوں کے گڑھ سعودی عرب کو سبق سکھانے کی بات کرتے رہے۔

مشرق وسطی کی اس دگرگوں اور ابتر صورتحال کیلئے سعودی عرب کیلئے اب افرادی قوت کی سخت ضرورت ہے اور سعودی عرب اور امریکہ نے مل کر پاکستان کو ایک بار پھر آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے پہلے ایک کامیاب حکمت عملی کے تحت سعودی عرب اور امریکہ نے پاکستان کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں آزمایا اور افغانستان کو پتھر کے زمانے تک پہنچایا جبکہ پاکستان خود پندرہ سال سے افغان جہاد کیلئے تیار کردہ دہشتگردوں سے لڑ رہا ہے۔

اب کی بار پاکستان کو ایک اور خونین جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ جنرل (ر) راحیل شریف کے ذریعے ایک فوج تشکیل دینے کے خواہشمند ہیں جس میں ظاہر ہے پاکستان کے لاکھوں جنونی شامل ہونگے اور جہاد کے نام پر اور تحفظ حرمین کے کھوکھلے نعروں کے نام پر ایک بار پھر بے وقوف بنیں گے۔

پاکستان میں لاکھوں مدارس کے لاکھوں طالبان پہلے بھی افغانستان میں امریکی جنگ لڑ چکے ہیں جسے وہ جہاد کہتے رہے ہیں اور آج ایک بار پھر سعودی عرب کی قیادت میں ریالوں کے زور پر ایک نام نہاد اسلامی فوج کھڑا کرنے کی کوشش کررہا ہے جو امریکہ، اسرائیل اور سعودی کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں گے جو امریکہ کیلئے روس کے شام میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش کریں گے دوسری طرف اسرائیل کیخلاف واحد عرب ملک شام کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کریں گے اور ایران کے مشرق وسطی میں بڑھتے ہوئے حقیقت پسندانہ اثر و نفوذ کو زائل کرنے کی ناکام کوشش کریں گے۔

شام میں بشارالاسد کی حکومت کوئی آئیڈیل حکومت بالکل نہیں لیکن سعودی عرب اور امریکہ شام احرار الشام، جبہۃ النصرہ اور داعش و القاعدہ کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

مشرق وسطی میں جنرل (ر) راحیل شریف پاکستان کے تکفیری دیوبندیوں کی فوج بنائیں گے۔ علامہ طاہر اشرفی، دفاع پاکستان کونسل جو کالعدم سپاہ صحابہ اور کالعدم جماعت الدعوۃ سمیت جمیعت علماء پاکستان ، پاکستان علماء کونسل اور جماعت اسلامی پر مشتمل ہے پہلے ہی تحفظ حرمین ریلیز اور جلسے کر چکے ہیں پورے پاکستان میں ان ریلیز میں لاکھوں تکفیری دیوبندی اور مدارس کے طالبان شرکت کرتے رہے ہیں ان جماعتوں اور پارٹیوں کے سربراہان سعودی عرب دورہ کرکے دس لاکھ مذہبی جنونیوں کا فوج بھیجنے کا وعدہ کرچکے ہیں۔

اب ان طالبان کو ایک معقول اور قانونی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو ایک مہرہ بنایا ہے۔

بالکل ضیاالحق کی طرح ایک مہرہ، جنہوں افغانستان کے ساتھ پاکستان کا بھی بیڑہ غرق کیا ہے۔ اب رہی سہی کسر راحیل شریف پورا کریں گے۔

شام جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوا ہے اور بحرین میں ہر سورج آل خلیفہ کے زوال کا داستان سناتا طلوع ہورہا ہے۔

یمن جنگ سعودی عرب کے ہاتھ سے نکل کر یمن کے عظیم سپوتوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اور سعودی عرب چونتیس ملکوں سمیت شکست سے دوچار نظر آر رہا ہے۔

پاکستان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے اور ماضی سے سبق سیکھنا چاہئیے۔

شام اور یمن جیسے عظیم ملکوں کو برباد کر کے سعودی عرب کو کچھ ملے یا نہ ملے لیکن پاکستان، افغانستان اور شام کی طرح خانہ جنگی کا سامنا کرسکتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک زور پکڑ رہی ہے جس میں امریکہ اور ہندوستان علیحدگی پسندوں کیساتھ کھڑا ہے جبکہ ملک پندرہ سال سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ یمن جنگ پر منعقد مشترکہ اجلاس میں پاکستان کی شمولیت پہلے ہی رد کرچکے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کی جمہور سمجھتی ہے کہ یہ اسلامی ملکوں کا فوج نہیں ہے۔

اگر یہ اسلامی ملکوں کی فوج ہوتی تو اس میں ایران سرفہرست ہوتا، ایران کے بغیر اُمت مسلمہ نامکمل ہے۔

عراق اور شام جیسے خانہ جنگی میں مصروف ممالک بھی اس اتحاد کا حصہ نہیں۔

اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اس تعیناتی سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں یہ تو انے والا وقت بتائے گا۔

جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی عرب کی قیادت میں نام نہاد اسلامی فوج کی سربراہی سے انکار کریں یا اقرار لیکن پاکستان نے روس اور ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ میں اعلان جنگ کردیا ہے۔

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری