اسرائیلی نوجوان کا مسلمانوں کے نام چونکا دینے والا پیغام

اسرائیلی نوجوان کا مسلمانوں کے نام چونکا دینے والا پیغام

یہودی نوجوان کا مسلمانوں سے خطاب میں کہنا تھا کہ شیعوں کی ایک مسجد کو ہم نے دھماکے سے اڑایا اور تم سے کہا کہ یہ سنیوں کا کام تھا اور سنیوں کی مسجد کو اڑا دیا اور کہا کہ یہ شیعوں کا کام تھا اور یوں ہم نے تمہارے درمیان کشت و خون کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا!

خبر رساں ادارہ تسنیم: یہودی نوجوان مسلمانوں سے اپنے خطاب کا آغاز یوں کرتا ہے۔۔۔

۔ شیعوں کی ایک مسجد کو ہم نے دھماکے سے اڑایا اور تم سے کہا کہ یہ سنیوں کا کام تھا اور سنیوں کی مسجد کو اڑا دیا اور کہا کہ یہ شیعوں کا کام تھا اور یوں ہم نے تمہارے درمیان کشت و خون کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا!

۔ ہم نے سنیوں کو جتا دیا کہ تمہارا دشمن نمبر ایک شیعہ ہے اور شیعوں کو جتایا کہ سنی تمہارا دشمن نمبر ایک ہے اور یوں ہم نے مسلمانوں کی نسلوں کو نابود کردیا!

۔ تم کس بات پر فخر کرتے ہو؟؟؟!!!

۔ ہم نے اپنے سیٹلائٹ چینلز تمہارے گھروں تک پہنچا دئے اور مسلمانوں کی تمام زبانوں میں خصوصی چینلز کی بنیاد رکھی!

۔ ہم نے غیر اسلامی فلمیں تیار کردیں اور انہیں عین اسی وقت نشر کیا جب تمہاری عبادت کا وقت تھا اور یوں ہم نے تمہارے اسلام کو نابود کردیا!

۔ ہم نے تمہارے بازاروں کو تنگ اور نازک و بدن نما لباسوں سے پر کردیا اور ان کی تنگی اور نازکی میں روز بروز اضافہ کیا!

۔ ہم نے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان دوستی کی ثقافت تمہارے نوجوانوں کے درمیان رائج کردی اور تمہارے نوجوانوں کے ایمان کو کمزور کردیا!

۔ ہم نے پیشہ ورانہ ہتھکنڈوں سے تمہاری یونیورسٹیوں کو بند کردیا اور آج دیکھ رہے ہیں کہ تمہاری یونیورسٹیاں صرف لڑکوں لڑکیوں کے درمیان ناجائز دوستوں کے مراکز میں تبدیل ہوچکی ہیں!

۔ ہم نے عربوں کو جتا دیا کہ تمہارے ہٹ دھرم دشمن فارس ہیں اور فارسوں کو جتایا کہ عرب تمہارے دشمن نمبر ایک ہیں!

۔ ہم تسلسل کے ساتھ فارسوں کو ان کے تابناک ماضی کی قصے سناتے ہیں اور انہیں عربوں کے مد مقابل لاکھڑا کردیتے ہیں!

۔ تمہارے درمیان تمہارے بزرگوں کے بارے میں لطیفے تیار کئے اور تم نے ان لطیفوں کا خیر مقدم کیا!

۔ ہم نے مسلمان فرقوں کو لعن و نفرین کی تعلیم دی اور انہیں سکھایا کہ ایک دوسرے پر لعن و نفرین کریں!

۔ ہم نے ہر دو مسلمان ملکوں کے درمیان فتنہ انگیزی کی اور دونوں کو اسلحہ دیا تاکہ ایک دوسرے کو قتل کریں اور یوں ہم نے تمہاری نسلوں کو نابود کیا!

۔ ہم نے تمہارے قرآن میں تحریف کی کوشش کی لیکن ممکن نہیں ہوا چنانچہ ہم نے اس کے تراجم اپنی مرضی سے کرائے اور اپنی مرضی سے اس کی تفسیریں لکھوائیں اور بعض کو کافر قرار دلوایا اور ان کے قتل کو جائز قرار دلوایا؛ تکفیر کو ہم نے رواج دیا!

۔ ہم نے تمہارے بیچ نئے مذاہب کی بنیاد رکھی اور انہیں طاقتور بنایا اور انہیں ہتھیار تھما دیئے تا کہ تمہارا قتل عام کریں اور تم ابھی سورہے ہو!

۔ ہم نے تمہارے درمیان اپنی مرضی کے سماجی منصوبے نافذ کئے اور تمہیں عجیب و غریب اعمال و افعال میں مصروف کیا تاکہ تم کبھی بھی بیدار نہ ہوسکو اور اپنی نجات ہماری آغوش میں تلاش کرو اور تم آج وہی کررہے ہو جو ہم چاہتے تھے اور ایک دوسرے سے بچنے کے لئے ہماری پناہ میں آرہے ہو اور اربوں ڈالر ہمیں دے رہے ہو تاکہ تمہیں تمہارے بھائیوں سے تحفظ دیں!

۔ ہم نے ایسی فلمیں بنوائیں اور ایسے ڈرامے بنوائے جنہیں دے کر خیانت اور بےغیرتی کو تمہارے گھروں کے اندر رائج کردیا!

اور بہت سے دوسری چیزیں ۔۔۔

یہ یہودی نوجواں اب یہودیوں سے خطاب کرکے کہتا ہے:

۔ اور ہاں! اے سربلند یہودیو! آج کوئی بھی گولی ہماری طرف نہیں آرہی، کیونکہ مسلمان ایک دوسرے کے قتل میں مصروف ہیں! راتوں کو آرام سے سویا کرو فکرمندی کی کوئی ضرورت نہیں!

۔ کسی زمانے میں اسلام دنیا پر حکومت کرتا تھا لیکن آج مسلمان حتی اپنے اوپر بھی حکومت کرنے کے قابل نہیں رہے ہیں!

۔ آج عراق، شام، لبنان، یمن، لیبیا، تیونس، مصر، جزیرہ نمائے عرب، افغانستان، پاکستان، قطر، کویت، امارات اور ترکی اور بہت سے دوسرے مسلم ممالک اور اقوام ایک دوسرے کے قتل عام میں مصروف ہیں! وہ کیسے؟

وہ یوں کہ ہم نے انہیں قائل کرلیا کہ ہم ان کے دشمن نہیں ہیں بلکہ ان میں سے کچھ کچھ دوسروں کے دشمن ہیں اور وہ بھی مان گئے!!!

۔ اس مرحلے پر پہنچ کر یہودی نوجوان نے اپنے ہاتھ اوپر کی طرف اٹھا لئے اور پوری قوت سے چلّا کر کہا ۔۔۔:

۔ اے محمد(ص)! جو اسلام آپ پوری دنیا والوں کے لئے لائے تھے آج اس کا چراغ اجالا دینے کے قابل نہیں رہا ہے!!!

۔ اے محمد(ص)! آپ کی کتاب آج سمجھی اور پڑھی نہیں جارہی کیونکہ اگر اس کو پڑھا اور سمجھا جاتا آج وہ ایک دوسرے کو قتل نہ کرتے!!!

۔ اے محمد(ص)! کسی وقت آپ مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ یہود تمہارے دشمن نمبر ایک ہیں لیکن آج ہم نے آپ کے قواعد کو بدل کر رکھ دیا ہے!!!

۔ دیکھ رہے ہیں آپ اے محمد(ص)! آج آپ کی امت خون میں رنگی ہوئی ہے، روزانہ ہزاروں مسلمان مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جارہے ہیں، کیوں کہ ہم نے انہیں آپ کی تعلیمات سے دور کردیا اور انہیں جتا دیا کہ وہ ایک دوسرے کے بھائی نہیں ہیں، اور وہ مان گئے کیونکہ وہ مزید آپ کی کتاب نہیں پڑھتے اور اگر پڑھتے ہیں تو اس کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے!

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری