تہران حملے میں داعش کی ناکامی کے دلائل


تہران حملے میں داعش کی ناکامی کے دلائل

تہران حملہ ایران کے امن کے حوالے سے کسی خاص اہمیت کا حامل نہیں اور محض داعش کا نام اور حملوں کیلئے منتخب مقامات ان حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا سبب بنا۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ داعش کے حملوں کا ہدف بہارستان شاہراہ (جہاں پارلیمنٹ واقع ہے) کے اطراف میں موجود عام شہریوں کا قتل عام نہیں تھا بلکہ منتخب ارکان اسمبلی کی جان لینا تھا۔

دوسری طرف امام خمینی کے حرم مطہر پر حملے کا ہدف عام عوام میں خوف ہراس پیدا کرنا تھا لیکن داعش اپنے ہدف میں ناکام رہی اور یہ حملہ حرم کے ایک مالی کی شہادت کا سبب بنا۔

داعش کے حملوں کا مقام اور ان کی ہلاکتوں کی جگہ ان کی کامیابی اور ناکامی میں واضح فرق ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔

قم ہائی وے سے تہران آنے والی ہر گاڑی باآسانی امام خمینی کے حرم کی پارکنگ میں داخل ہوتے ہوئے حرم کے مین گیٹ تک جا سکتی ہے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ مین گیٹ پر محافظین نے حرم کے لئے خاص سیکورٹٰی کا انتظام کیا ہوا ہے۔

داعشی دہشت گرد صرف عام لوگوں پر فائرنگ کرتے ہی رہ گئے اور مین گیٹ تک بھی نہ پہنچ سکے۔ حرم امام کے ہال میں بغیر کسی خوف و ہراس کے نماز ظہر و عصر کا باجماعت منعقد ہونا داعش کی مکمل ناکامی کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ اگرچہ کچھ  بےگناہ لوگوں کا زخمی اور قتل ہونا ہر انسان کے دل کو غمگین کرتا ہے لیکن اس کام کو ایک پرامن اور محفوظ مقام پر داعش کے داخل ہو جانے سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔

دوسری طرف بہارستان اور پارلیمنٹ کے دروازے اب بھی لوگوں کے لئے کھلے ہوئے ہیں اور عام شہری یہاں آکر قومی اسمبلی کے ارکان اور ان کے دفاتر کے عہدیداران سے اپنی مشکلات بیان کر سکتے ہیں۔

اگرچہ یہاں پر بھی قومی اسمبلی کا نام درمیان میں ہے لیکن پھر بھی اسے ایک سیکورٹی اور حساس جگہ پر داعش کا نفوذ نہیں کہا جاسکتا۔

حالانکہ داعش کی اصل رسائی کا مرکز بھی یہی جگہ تھی کیونکہ دوسرا دروازہ جس سے ایک حساس جگہ تک رسائی ممکن تھی، سیکورٹی اہلکار نے اپنی جان پر کھیل کر بند کر دیا تھا جس کے بند ہوتے ہی دہشت گردوں کے لئے سبھی راستے بند ہوگئے جس کے نتیجے میں داعشی دہشت گرد حرم امام خمینی میں حملہ آور اپنے ناکام ساتھیوں کی طرح ناکام رہ گئے اور قومی اسمبلی کے ارکان کے دفاتر پر حملہ کرتے ہوئے اپنی مسائل بیان کرنے آنے والے معصوم شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔

نیز اسمبلی اجلاس کا ایک لحظہ کیلئے بھی معطل نہ ہونا، داعش کی ناکامی کی واضح دلیل ہے۔

قومی اسمبلی کے ارکان نے اجلاس کو بنا کسی خطرے کا احساس کئے جاری رکھتے ہوئے اپنے انجام تک پہنچایا۔

لہذا قومی اسمبلی اور امام خمینی رہ کے حرم مطہر کو ناکام دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانے کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کی خوشی صرف میڈیا کا شوشہ ہے اور اس دہشت گرد تنظیم نےعام لوگوں کے خون کی ہولی کھیل کر صرف یزید اور اس کے فرماںبرداروں کی راہ و رسم کو بڑھاوا دیا ہے۔

اس دہشت گردانہ حملے کا شکار ہونے والے افراد سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے عوام کے اتحاد کی قدر کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ داعش اور اس کے بدنام زمانہ آقا و مالک یعنی امریکہ اور آل سعود تاریخ کے کوڑے دان میں اپنی حقیقی منزل پر پہنچے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری