بدعنوانیت، معاشی بدحالی، جنگ اور بےروزگاری میں گھری آل سعود حکومت کا نیا کارنامہ


بدعنوانیت، معاشی بدحالی، جنگ اور بےروزگاری میں گھری آل سعود حکومت کا نیا کارنامہ

سعودی عرب کی مسلسل گرتی ہوئی اقتصادی صورتحال کی بدولت آل سعود نے خاندان کو اپنے ساتھ رکھنے والے غیر ملکی شہریوں کو فی فرد کے حساب سے ایک سو ریال ماہانہ ٹیکس سعودی حکومت کو ادا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بدعنوانیت، معاشی بدحالی، جنگ اور بےروزگاری میں گھری آل سعود حکومت کے ایک تازہ فیصلے سے لاکھوں تارکین وطن کے لئے مشکلات بڑھ گئیں۔

یکم جولائی سے فیملیوں کو اپنے ساتھ رکھنے والے غیر ملکی شہریوں کو فی فرد کے حساب سے ایک سو ریال ماہانہ ٹیکس سعودی حکومت کو ادا کرنا پڑے گا۔

غیر ملکی تارکین وطن نے اپنے اہل خانہ اور خاندان کے افراد کو واپس اپنے ملکوں میں بھیجنا شروع کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت یکم جولائی 2017ء سے تارکین وطن پر’’ ٹیکس ڈیپنڈنٹ‘‘ کا اجراء کر رہی ہے جس کے تحت خاندان کے ساتھ رہنے والے غیر ملکی شہریوں کو ہر ماہ سعودی حکومت کو ایک فرد کے حساب سے 100ریال اداکرنا پڑیں گے۔

اس نئے ٹیکس کے سب سے زیادہ اثرات پاکستان اور ہندوستان کے شہریوں پر مرتب ہوں گے جو لاکھوں کی تعداد میں سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں۔

بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں تقریبا 41 لاکھ ہندوستانی شہری رہتے ہیں جبکہ سعودی عرب میں رہنے والے تارکین وطن میں ہندوستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے.

کچھ تارکین وطن نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ اس ٹیکس کے بعد وہ اپنے خاندان کے افراد کو واپس اپنے ملکوں میں بھیج دیں گے۔ 

کمپیوٹر انجینئرمحمد طاہر نامی سعودی عرب میں رہنے والے تارک وطن کا کہنا تھا کہ وہ اس ٹیکس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، اس لئے وہ اپنے خاندان کو حیدرآباد واپس بھیج دے گا۔ 

محمد طاہر کا کہنا تھاکہ اس کے کئی اور جاننے والے بھی ایسا ہی قدم اٹھا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب حکومت پانچ ہزار ریال (قریب 86 ہزار روپے) سے زیادہ آمدنی والے تارک وطن کارکنان کو فیملی ویزا دیتی ہے۔
لہذا اگر پانچ ہزار ریال والے کسی خاندان میں ایک شوہر کے علاوہ ایک بیوی اور دو بچے رہتے ہیں تو اسے سعودی حکومت کو ہر ماہ 300 ریال (تقریبا پانچ ہزار روپے) ٹیکس کے طور پر دینے ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت 2020 تک ہر سال اس ٹیکس میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس نئے ٹیکس سے سعودی عرب میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم شہریوں جن کی آمدنی بھی کم ہے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہو جائیں گی جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد نے اپنے خاندان کے افراد کو یکم جولائی سے قبل ہی اپنے ملکوں میں روانہ کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت نے اپنی وزارتوں اور حکومتی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ اگلے تین برسوں میں 70 ہزار غیر ملکیوں کو نوکریوں سے نکال دیا جائے اور سعودی شہریوں کو ان کی جگہ پر کام پہ رکھا جائے۔

یاد  رہے کہ سعودی وزیر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 2020 تک تمام سرکاری محکموں سے غیر ملکیوں کو نکال دینا چاہیے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری