سپریم لیڈر ہمیشہ کی طرح کشمیر کاز اور وہاں کے عوام کی حمایت کرتے ہیں/ پاکستانی زائرین کا دونوں ممالک کے تعاون سے بہترین مستقبل یقینی ہوگا


سپریم لیڈر ہمیشہ کی طرح کشمیر کاز اور وہاں کے عوام کی حمایت کرتے ہیں/ پاکستانی زائرین کا دونوں ممالک کے تعاون سے بہترین مستقبل یقینی ہوگا

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا اس بیان کیساتھ کہ ایران کے سپریم لیڈر ہمیشہ کی طرح آج بھی جدوجہد آزادی کشمیر اور وہاں کے عوام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، کہنا تھا کہ پاکستانی زائرین کے مشکلات کا حل دونوں ممالک کے تعاون سے بہترین مستقبل

خبر رساں ادارے تسنیم کے ساتھ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی گفتگو من و عن پیش خدمت ہے۔

تسنیم:جیساکہ پاکستان کے شیعہ اور سنی زائرین نہایت سختیوں کے باوجود امام رضا علیہ السلام کی زیارت کیلئے تشریف لاتے ہیں، افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایران اور پاکستانی حکومتوں کی جانب سے اس سلسلے میں کوتاہیاں دیکھنے میں آتی ہیں البتہ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم سے آستان قدس رضوی کے خدام کی طرف سے زائرین کی سہولیات کیلئے ایک پروگرام کا آغاز ہوا ہے جو اچھے اقدامات اٹھارہے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے وزارت خانوں اور سفارتخانوں کے بھی فرائض بنتے ہیں کہ اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اٹھائیں، آپ کی نظر میں دونوں ممالک کے حکام کے درمیان تعاون کو کیسا بڑھایا جائے؟  

رضا ربانی: میں سمجھتا ہوں کہ زائرین کی بہت بڑی تعداد یہاں پہ تشریف لاتی ہے، دو ڈائریکٹ پروازیں لاہور اور کراچی سے موجود ہیں اور یقینی طور پر ان فلائٹس کو بڑھنا چاہئے اسی طرح ریل اور بائی روڈ بھی انتظامات ہونے چاہئیں۔ میرا خیال ہے کہ دونوں حکومتیں اس بات سے آگاہ ہیں کہ اور اس امر کی طرف توجہ بھی ہے اور آگے چل کر ان میں بہتری آئیگی۔

تسنیم:آپ جانتے ہیں کہ انقلاب اسلامی کے ابتداء سے ہی امام خمینی اور امام خامنہ ای سمیت ایرانی عوام کشمیر کے مظلوم عوام کیساتھ اظہار ہمدردی کیلئے پاکستانی عوام کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں، بھارت کیساتھ مضبوط تعلقات کے باوجود ایران کشمیر کی مکمل حمایت کررہا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ ایران اور پاکستان اور ان جیسے دیگر اسلامی ممالک جو کشمیر جدوجہد کے حامی ہیں، نے تاحال اس سلسلے میں کوئی عالمی تنظیم نہیں بنائی جو کشمیری عوام کی جدوجہد کو تقویت بخشے، کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

رضا ربانی: میں سمجھتا ہوں کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں دو ایسے تنازعے موجود ہیں جن کا آج تک کوئی تصفیہ نہیں ہوا اس میں فلسطین اور کشمیر دونوں شامل ہیں اور اتفاق سے دونوں کا تعلق مسلمان قوم سے ہے۔ پاکستان اور ایران کے تعلقات نہایت ہی مستحکم ہیں اور ایران نے ہمیشہ پاکستان اور کشمیری عوام کی حمایت کی ہے۔ ابھی حال ہی میں دو ایسے بیانات سپریم لیڈر کی طرف سے آئے ہیں جس میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی سپورٹ کا عندیہ دیا ہے کشمیری عوام کیلئے۔ پاکستان اور ایران کشمیری عوام کی مدد ڈپلومیٹک اور مارل انداز سے کرتے ہیں کیونکہ کشمیر کے اندر ایک داخلی جدوجہد (Indigenous Struggle)  ہے اور وہاں کے عوام کی اپنی تنظیمیں ہیں جو اس جدوجہد کو آگے لے کے چل رہی ہیں۔

تسنیم:پیپلز پارٹی کی حکومت میں پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط ہوئے، پابندیاں ہٹانے کے باوجود ن لیگ نے اپنی چار سالہ حکومت کے دوران اس سلسلے میں کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا جبکہ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ قطر اور ٹاپی گیس کو سیکورٹی مسائل کا سامنا بھی ہے اور ساتھ مہنگا بھی، تو ایسی صورت میں ایران گیس کے بجائے پاکستان کا جھکاو کیوں قطر اور ٹاپی گیس کی طرف زیادہ ہے؟ کیا پاکستان نہیں چاہتا اپنے عوام کو سستا اور سب سے قریبی دوست ملک ایران کا گیس فراہم کرے؟

رضا ربانی: یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ پاکستان گیس پائپ لائن نہیں چاہتا کیونکہ پاکستان نے از خود اس پروجیکٹ کیلئے پیش قدمی کی تھی اور ہم اس کے خواہاں ہیں۔ بدقسمتی سے جب یہ پروجیکٹ معرض وجود میں آیا تو اس وقت ایران پر یکطرفہ امریکی پابندیاں لگی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اس پروجیکٹ میں کچھ مشکلات سامنے آئیں۔ اب بھی پاکستان کے سٹیٹ بینک اور ایران کے مرکزی بینک کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے نتیجے میں بعض بینکنگ چینلز کھل جائیں گی تو اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کیلئے مزید سہولت میسر آئیگی۔ پاکستان کی سائیڈ پر اس پروجیکٹ کا تھوڑا سا کام رہ گیا تھا لیکن اب اس حوالے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور انشاللہ آئندہ دو سالوں کے اندر اندر پاکستان نے اس پروجیکٹ کو جو انفراسٹرکچر فراہم کرنا تھا، مکمل کردیا جائیگا۔     

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری