بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں


بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ایک صفحے پر مشتمل قرارداد کو مصر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، قرارداد میں تجویز کردہ اقدامات پر سلامتی کونسل میں پیر یا منگل کو ووٹنگ متوقع ہے۔

سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں براہ راست امریکا یا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام شامل نہیں کیا گیا ہےتاہم اس میں بیت المقدس سے متعلق کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو غیرمؤثر کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 رکن ممالک اور 5 مستقل ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے، جبکہ مستقل ممالک امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر کے مسترد کر سکتا ہے۔ قرارداد کو سلامتی کونسل کے زیادہ تر رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے لیکن امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ واشنگٹن سلامتی کونسل میں قرارداد کو ویٹو کردے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ اس فیصلے پر امریکہ کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے،جس کے بعد دنیا بھر میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف اور فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مختلف فورمز پر امریکی فیصلے کی مذمت کی گئی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری