کراچی میں رواں سال 452 افراد کا قتل کیا گیا


کراچی میں رواں سال 452 افراد کا قتل کیا گیا

حکام کی جانب سے دہشتگردی کی کمر ٹوٹنے پر مبنی دعووں کے باوجود کراچی میں رواں سال 452 بے گناہ افراد کا قتل کیا گیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شہرقائد میں رواں سال ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی میں مزاحمت و پرتشدد واقعات میں ڈی ایس پی سمیت17پولیس اہلکار، ایک رینجرز اہلکار، رٹائرڈ کرنل، 2ڈاکٹر، بینک منیجر، اے ایس ایف کے اہلکار اور68خواتین سمیت452افراد جاں بحق اور 1150 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

روزنامہ ایکسپریس کے اعدادوشمارکے مطابق شہر قائد میں جاری آپریشن کے دوران دہشت گردی میں گذشتہ برسوںکی نسبت واضح کمی دیکھنے میں تو آئی لیکن اس کے باوجود شہر میں دہشت گرد و جرائم پیشہ افراد اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے۔ رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں نامعلوم ملزمان نے ٹارگٹ کلنگ میں ایک پولیس افسر، ایک کانسٹیبل اورسیاسی تنظیم کے کارکن سمیت 4 افراد کو قتل کیا جب کہ ڈکیتی میں مزاحمت، ذاتی رنجش اور دیگر واقعات میں کمسن بچے اور7خواتین سمیت35افراد کو قتل کیا گیا جبکہ فائرنگ کے واقعات میں پولیس اہلکار، ایف سی اہلکار ، نیول افسر اورخواتین سمیت104افراد زخمی ہوئے۔

فروری میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس فاؤنڈیشن کاایک گارڈ، 5خواتین ، اے ایس ایف ملازم، نجی ٹی وی کااسسٹنٹ انجینئر اورافغان قونصل خانے کے سیکریٹری سمیت40افراد جاں بحق ہوئے جبکہ فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکار، پروفیسر، لیکچرار اور خواتین سمیت104افراد زخمی ہوئے۔ مارچ میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں34افراد جاں بحق ہوئے جبکہ2انسانی ڈھانچے بھی ملے، فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت99 افراد زخمی ہوئے، لقمہ اجل بننے والے افراد میں ایک اے ایس ایف کا اہلکار اور7خواتین شامل تھیں۔

ماہ اپریل میں ملزمان کی فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں48افرادجاں بحق ہوئے جبکہ فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس افسر واہلکار سمیت 96افراد زخمی ہوئے، مقتولین میںایک پولیس اہلکار،2 ڈاکٹر، ایک رٹائرڈ کرنل اور 9 خواتین شامل تھیں۔ ماہ مئی میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں53 افراد جاں بحق اور فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکار سمیت125افراد زخمی ہوئے ، ایک اے ایس آئی اور ایک ہیڈ کانسٹیبل شہید ہوا جبکہ جاں بحق ہونے والے والوں میں 12خواتین اور 5 بچے شامل تھے۔

جون میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں4 پولیس اہلکار، باپ بیٹے اور صحافی خاتون سمیت35افراد جاں بحق اور پولیس افسر و اہلکار، خواتین اور بچوں سمیت116 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ جولائی میں ٹارگٹ کلنگ میں ایک پولیس افسر ،3 اہلکار اور3سیاسی تنظیموںکے4کارکنان سمیت 8 افراد کو نشانہ بنایا گیا جب کہ ڈکیتی، دشمنی، گھریلو تنازعات و دیگر واقعات میں فائرنگ و پرتشدد واقعات میں 7خواتین، اسکول ٹیچر اور بچے سمیت39افراد قتل ہوئے تھے اور پولیس افسر، 2اہلکاروں سمیت94سے زائد افراد زخمی ہوئے ،28 افراد کو فائرنگ اور19افراد کو تیز دھار آلے، تشدد اور گلا گھونٹ کر قتل کیا گیاتھا۔

اگست میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں4 خواتین،3بچوں اورخواجہ سرا سمیت 45 افراد کو قتل کیا گیاجبکہ ملزمان کی فائرنگ سے111افراد زخمی ہوئے ، مذکورہ ہلاکتوں میں شامل دہشت گردی کے واقعات میں ایک ڈی ایس پی ، ایک پولیس اہلکار ، ایک پولیس قومی رضاکار اور ایف بی آر کے سیکورٹی گارڈ اور ایک خاکروب لقمہ اجل بنا تھا، ڈکیتی میں مزاحمت پر بینک منیجر سمیت4افراد جاں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ماہ ستمبر کے دوسرے روز ہی نمازعیدالاضحیٰ کے بعد جب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اہل محلہ سے عید ملے رہے تھے کہ عین اس وقت دہشت گردوںنے اندھا دھند فائرنگ کرکے پولیس اہلکاراورپڑوسی نوجوان کو قتل کردیا اور پولیس اہلکارسمیت6افراد زخمی ہوگئے تھے، اسی ماہ فائرنگ سے سابق کونسلرسمیت23 افراد ہلاک اور7پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت90زخمی ہوئے جبکہ پرتشدد واقعات میں 8 خواتین اور 2 کم عمر بچوں سمیت21افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اکتوبر میں فائرنگ کے واقعات میں2 پولیس اہلکار اور ایک رینجرزاہلکار سمیت18افراد جاں بحق اور پولیس افسر سمیت 86افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ پرتشدد واقعات میں لیڈی پولیس اہلکار، 3 خواتین اور بچوں سمیت 16افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ نومبر میں فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت19افراد اور پرتشدد واقعات میں 16افرادکوقتل کردیا گیا جبکہ فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت104افراد زخمی ہوئے جبکہ16دسمبر تک شہر میں فائرنگ سے9افراد ہلاک اور41افراد زخمی ہوئے جبکہ پرتشدد واقعات میں8افراد کو قتل کیا گیا، مقتولین میں5 خواتین بھی شامل ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری