ثناءاللہ زہری کو منصب سے ہٹانے کی سازش بے نقاب کریں گے، نواز شریف


ثناءاللہ زہری کو منصب سے ہٹانے کی سازش بے نقاب کریں گے، نواز شریف

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے نواب ثناء اللہ زہری کو وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے ہٹانے کو جمہوریت کے خلاف مذاق اور سازش قرار دیتے ہوئے اعادہ کیا کہ وہ اس سازش کو بے نقاب کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلام آباد میں بلوچستان کے حالات سے متعلق مشاورتی اجلاس کے دوران پارٹی کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے صوبے میں اقتدار کی بجائے اقدار کی سیاست کو فروغ دیا جبکہ بلوچستان اور بلوچ عوام کی ترقی ہمیشہ حکمراں جماعت کی اولین ترجیح رہی۔

ڈان نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد وزیرِاعلی بلوچستان کے لیے اپنے اتحادیوں کو ترجیح دی لیکن اب اقتدار کے کھیل کے ذریعے بلوچستان کی سیاست کو پھر آلودہ کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے محمود خان اچکزئی اور حاصل بزنجو کا بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا جبکہ عبدالقدوس بزنجو کے وزیراعلیٰ بننے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ 500 ووٹ لینے والے کو وزیرِاعلیٰ بلوچستان کس نے بنوایا؟

نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) سے بے وفائی کرنے والوں نے درحقیقت عوامی مینڈیٹ سے بے وفائی کی۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس منصوبے سے بلوچستان اور بلوچ عوام کی تقدیر بدل جائے گی، تاہم صوبے میں سیاسی انتشار سے سی پیک منصوبوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پائیدار قومی ترقی کے لیے بلوچستان سمیت ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے، تاہم صوبے کے حوالے سے تفصیلی مشاورتی اجلاس بھی جلد منعقد کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب آتا ہوں تو کارکنوں کا جوش دیکھ کر خوشی ہوتی ہے، اللہ پاک کارکنوں کے جوش و جذبے کو سلامت رکھے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے 7 سال جلا وطنی کے گزارے، ملک بھر میں 7 سال جلاوطنی کاٹنے کی کوئی مثال نہیں ملتی‘۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک سے لوڈشیدنگ ایسے ہی ختم نہیں ہوئی ہے اس کے لیے حکمراں جماعت کی جانب سے اٹھارہ مہینوں کے اندر بجلی کے منصوبے مکمل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی، ووٹ کی بالادستی، عوام کے سر پر چھت اور سستے انصاف کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں تاہم عوام سے اپیل ہے کہ ان کا ساتھ دیں۔

نواز شریف نے کا کہنا تھا کہ ’ہم 2018 کے انتخابات کے لیے تیار ہیں، ہم ووٹ کے ذریعے آئے ہیں اور ووٹ کے ذریعے ہی جانا چاہیے‘۔

سابق وزیر اعظم نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت نے مشکل حالات میں این اے 120 سمیت کئی ضمنی انتخابات جیتے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرے گی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ سابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے تحریکِ عدم اعتماد جمع کراتھی۔

سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف بلوچستان اسمبلی میں جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے نواز شریف سے مدد مانگی طلب کی تھی جبکہ نواز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ایک سازش قرار دیا تھا.

بلوچستان کے سیاسی حالات اس وقت مزید سنگین ہوگئے جب سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کی قیادت میں درجن بھر سے زائد مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ناراض اراکینِ اسمبلی نے بھی اس تحریک کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ناراض ارکان کو منانے کے لیے کوئٹہ کا ہنگامی دورہ کیا تاہم اس میں ناکامی کے بعد نواب ثناء اللہ زہری کو وزارتِ اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

رواں ماہ 9 جنوری کو اپنے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل نواب ثناءاللہ زہری وزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ 13 دسمبر کو پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے رکنِ صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو واضح اکثریت کے ساتھ بلوچستان کے نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ عبدالقدوس بزنجو کو کامیاب بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ناراض اراکینِ اسمبلی نے بھی ان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری