ایران کا اسلامی انقلاب --- سامراجی طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار-3


ایران کا اسلامی انقلاب --- سامراجی طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار-3

ایران سے امریکہ کی دشمنی کی دیگر وجوہات میں ایک  ایران کا حریت پسند ملتوں کے لیے  آئیڈیل بننا اور عالمی سامراجی  طاقتوں  کے خلاف محروم قوموں کو صدائے احتجاج  کے لیے عزم  و حوصلہ فراہم کرنا ہے.

خبر رساں ادارہ تسنیم: ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی ایام میں اس وقت کے امریکی  وزیر  جنگ الیکزینڈرہیگ نے بڑا معنی خیز تبصر ہ کیا تھا  وہ کہتا ہے  کہ دیگر عالمی مشکلات  سے بڑھ کر اس وقت سب سے اہم اور خطرناک  مسئلہ  اسلامی بنیاد پرستی  کا پھیلاؤ ہے جس نے ایران میں جڑیں مضبوط کر لی ہیں. اس سلامی بنیادی پرستی  کے اثرات عراق سمیت خطے کے عرب  ملکوں پر بھی مرتب ہونگے. اسلامی بنیاد پرستی عرب کی اعتدال  پسند ریاستوں کے لیے شدید خطرہ ہے اور اگر  ایران کنٹرول سے نکل گیا تو عالمی طاقتوں کے مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے. امریکہ  کے اس دور کے حکام اور پالیسی ساز انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتدائی ایام میں جن خطرات اور تحفظات کا اظہار کرتے تھے  امریکہ نے ان خطرات سے مقابلے کے لیے بھرپور  تگ و دو بھی کی ہے لیکن آج  یہ خطرات حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں. ایران کے اسلامی نظام نے خطے میں بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کر کے اپنی پوزیشن مضبوط  کر لی ہے. اس وقت خطے کا کوئی طاقتور ملک علاقے میں سلامتی کے مسائل میں ایران کو نظر انداز نہیں کر سکتا ایران اس وقت عالمی او رعلاقائی تبدیلیوں میں ایک موثر  قوت کا حامل ہے اور اس کی یہی خصوصیت اور صلاحیت  سامراجی طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی. امریکی حکام میں ایران کے خلاف کینے اور نفرت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے یہاں تک کہ امریکہ کے موجودہ  نائب صدر مائیک پنس نے مقبوضہ فلسطین کے دورے پر حل ہی میں  کھلم کھلا یہ بات  کہی ہے کہ اگر  ایرانی قوم امریکہ کی دوست بننا چاہتی ہے تو یہ اسی صورت میں  ممکن ہے کہ اسلامی حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے۔

  امام خمینی نے صدام کے خلاف جنگ کے عروج اور امریکہ اور سویت یونین  کے درمیان سرد جنگ  نیز امریکی  طاقت کے عروج کے زمانے  میں ارشاد فرمایا تھا:  امریکہ ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا.   اب  بھی  خطے کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا غیر جانبدارنہ تجزیہ  یہ ہے کہ امریکہ ایرانی انقلاب کا بال بھی بیکا  نہیں کر سکتا بالخصوص موجودہ  دور میں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کی پالیسیوں نے امریکہ کو دنیا میں سیاسی تنہائی کا شکار کر دیا  ہے اور اس میں یہ طاقت اور حوصلہ نہیں ہے کہ  ایسے اسلامی انقلاب  اور اسلامی حکومت کو نقصان پہنچا سکے جس کے پاس  قربانی، ایثار اور ظلم و ستم کے خلاف مقابلے کا چالیس سالہ  بھر پور تجربہ موجود ہے. ایران جیسے اسلامی ملک میں ایک اسلامی انقلاب کے بعد ایک اسلامی ملک کی عوام نے ایک ایسے  نئےنظام کے حق میں ووٹ دیا جس کو اسلام دشمن طاقتوں نے ایک ناکارہ اور صرف ذاتی زندگیوں تک محدود دین کے طور پر دنیا بھر میں مشہور کر رکھا تھا، یہ ایسا دور تھا جب دین کو  نشہ،افیون اور دین اسلام کو ایک ایسے دین کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا، جس میں حکومتی اور سیاسی نظام چلانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ یہ وہ ایام تھے جب دنیا پربے دین کیمونزم اور کیپیٹلزم کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ ایسے میں ایران کے گلی کوچوں سے استقلال، آزادی اور جمہوری اسلامی کی  بلسد و بالاآوازیں بلند ہوئیں۔ آزاری اور استقلال تو کسی حد تک لوگوں کو سمجھ آرہا تھا، لیکن اسلام محمدی اور جمہوریت کا امتزاج لوگوں کے عقل و فہم سے بہت دور تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے نعروں اور انقلابی رہنماؤں کے اسلامی جمہوریہ کے قیام کے وعدوں کو ہنسی مزاح اور طنز و مزاح کے تناظر میں دیکھا جا رہا تھا۔

ابھی اس نوخیز اسلامی انقلاب کی کامیابی و کامرانی کو دو ماہ سے بھی کم عرصہ گذرا تھا کہ اس انقلاب کی بابصیرت اور اسلامی تعلیمات کا حقیقی ادراک اور علم رکھنے والی قیادت نے ملک کے آئندہ نظام کے حوالے سے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا، تاکہ لوگوں پر اپنی مرضی کا نظام مسلط اور تھوپنے کی بجائے ان کی مرضی کا نظام نافذ کیا جائے۔ ایران کے غیور انقلابی عوام نے بھی اپنے رہبر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ملک گیر ریفرنڈم میں شرکت کرکے اسلامی جمہوری نظام کو اپنے حکومتی و سیاسی نظام کے طور پر منتخب کیا تھا۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی (رح) نے فرمایا تھا کہ ملک میں وہی نظام حکومت ہوگا جو عوام چاہیں گے، لہذا امام خمینی (رح) نے ملک گیر ریفرنڈم کا حکم دیا اور ایران کے مسلمان عوام نے اپنے لئے اسلامی جمہوری نظام کا انتخاب کیا۔ اس ریفرنڈم میں 98٪اٹھانوے فیصد سے زائد رائے دہندگان نے اسلامی نظام کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

اس ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں فرمایا تھا کہ اس نظام حکومت میں ایران کے ہر شہری کو یکساں اور برابر کے حقوق حاصل ہیں اور عدل الہی کا نور سب پریکساں چمکے گا اور قرآن و سنت کی باران رحمت سب پر برابر نازل ہوگی۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی (رح) نے فرمایا تھا کہ ملک میں وہی نظام حکومت ہوگا جو عوام چاہیں گے، چنانچہ امام خمینی رح نے ملک گیر ریفرنڈم کا حکم دیا اور ایران کے عوام نے اپنے لئے اسلامی جمہوری نظام کا انتخاب کیا۔امام خمینی (رح) نے اپنی ساری زندگی میں اس بات کو بڑی قوت سے بیان کیا ہے کہ اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس میں زندگی کے ہر مسئلے کا حل موجود ہے، وہ اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات سمجھتے اور اسے انسانی معاشروں پر نافذ کرنے کے قائل تھے اور یہ  ہی وہ بنیادی مسئلہ ہے جو امریکہ اور دیگر استعماری طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا ہے اور اسکی دشمنیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری