القاعدہ کے قیام میں سعودی کردار ناقابل انکار ہے، قاسمی


القاعدہ کے قیام میں سعودی کردار ناقابل انکار ہے، قاسمی

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران اسامہ بن لادن کے بیٹے سمیت القاعدہ کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے محمد بن سلمان کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ افغانستان پر امریکی حملے کے پہلے برس جب القاعدہ کے لیڈران سعودی عرب اور دیگر ملکوں کو فرار کر رہے تھے، ان میں سے بعض ایران اور افغانستان کی طویل سرحدوں سے خود سرانہ اور غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے، البتہ ان سب کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان شہریت اور شناختی دستاویزات کے مطابق متعلقہ ملکوں کے حوالے کر دیا گیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران میں گرفتار ہونے والوں میں اسامہ بن لادن کے خاندان کے بھی کچھ لوگ شامل تھے اور ان کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق وہ سعودی شہری تھے جس کی اطلاع سعودی حکومت کو دی گئی اور ان کی ہم آہنگی کے بعد اسامہ بن لادن کی بیٹی کو تہران میں سعودی سفارت خانے کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔

بہرام قاسمی نے کہا کہ سعودی حکام کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کے دیگر رشتہ داروں کو اسی سرحد سے واپس بھیج دیا جائے جہاں سے وہ غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے ہیں اور سعودی حکومت کی خواہش کے مطابق ایسا ہی کیا گیا۔

ایران کی وزرات خارجہ کے ترجمان نے کے مطابق دستاویزی ثبوتوں اور شواہد کے مطابق دہشت گرد گروہ القاعدہ کو سعودی انٹیلی جینس نے قائم کیا تھا اور گیارہ ستمبر کے بارے میں امریکہ کی جانب سے جاری کی جانے والی خفیہ دستاویزات سے بھی اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایسے بہت سے افراد اور عہدیدار جو اس وقت بھی سعودی عرب میں مختلف عہدوں پر کام کر رہے ہیں، کسی نہ کسی طور گیارہ ستمبر کے واقعے میں ملوث رہے ہیں۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری