سید حسن نصر اللہ: سعودی عرب نے یمن کے عوام کی خوشیوں کے خلاف اعلان جنگ کا آغاز کردیا ہے / لبنان میں امن و امان کی اصل وجہ اسلامی مقاومت ہے


سید حسن نصر اللہ: سعودی عرب نے یمن کے عوام کی خوشیوں کے خلاف اعلان جنگ کا آغاز کردیا ہے / لبنان میں امن و امان کی اصل وجہ اسلامی مقاومت ہے

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے سعودی عرب کی یمن کے عوام کے خلاف فوجی حملوں اور داعش کی افغانستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی شدید انداز میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان میں امن و امان کی اصل وجہ اسلامی مقاومت ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید الشہدا کمپلیکس میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

تسنیم خبررساں ایجنسی کے مطابق؛ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے جبیل – کسروان میں سید الشہدا کمپلیکس میں حزب اللہ کی جانب سے منعقدہ عظیم الشان انتخابی جلسہ سے بذریعہ ویڈیو لینک خطاب کیا۔

 انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں یمن اور افغانستان میں ہونے والے "آگ اور خون" کے کھیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان میں ہونے والی مجرمانہ کاروائی اور یمن میں شادی کی تقریب پر ہونے والے سعودی اتحادی طیاروں کے فضائی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس دکھ اور درد کے لمحوں میں وہاں کے عوام کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

انھوں نے کہا اگر آج لبنان میں داعش موجود ہوتی تو یہاں کوئی انتخابات یا انتخابی جلسے منعقد نہ ہو پاتا۔ سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد نے یمن کے عوام کی خوشیوں سے بھی دشمنی مول لی ہے اور وہ وہاں کے عوام کی شادیوں، خوشیوں اور مسکراہٹوں کے خلاف بھی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ سید حسن نصر اللہ نے دو روز قبل ملیشیا میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید ہونے والے فلسطینی سائنس دان کے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ اب ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل عرب دانشمندوں کو تحمل نہیں کرتا۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بعض لوگ ہمیشہ ہی "جبیل کسروان" میں لوگوں کو اسلامی مقاومت کے اسلحے سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ یہی اسلحہ تھا کہ جس نے (اسرائیل سے) مقبوضہ سرزمین کو آزاد کروایا۔ تجربہ سے ثابت ہو چکا ہے کہ مقاومت اور اس کا اسلحہ اور فوجی اور عوامی حمایت لبنان کے امن و امان کی بنیادی وجہ ہیں جبکہ پورے خطے میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ مقاومت لبنان کے امن اور قدرتمند ہونے کی بنیادی دلیل ہے اور کسی کو لبنان کے عوام کو مقاومت کے اسلحہ سے ڈرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم جب بھی اس خطے کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مسلمانوں اور عیسائیوں کی باہمی پر امن زندگی کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اور امل مومنٹ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ لبنان تمام معاشرتی اکائیوں کی باہمی مشارکت کے بغیر اپنے پاوں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ کسی ایک فرقے یا قبیلہ کی ریاست کے نظریہ کو ختم کرنا ہو گا۔ میں اس بات پر تاکید کرتا ہوں کہ شیعہ میں کوئی بھی اس بات کا قائل نہیں ہے کہ حتما ہمارا قبیلہ ہی سب پر مسلط ہو۔

حزب اللہ سیکرٹری جنرل نے انتخابات کی کمپین میں مقاومت کے خلاف ہونے والی سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقاومت نے اس ملک کو دہشت گردوں کے شر سے محفوظ رکھا ہے۔ الجرود کے علاقے میں مقاومت کی فورسز لبنان کی افواج کے شانہ بشانہ لڑیں اور البقاع کے علاقے میں جن مسیحی جوانوں نے اسلحہ ہاتھ میں لیا وہ بھی مقاومت کا ہی اسلحہ تھا، چونکہ یہ اسلحہ اپنی زمین اور اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کیلئے اٹھایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 6 مئی 2018 لبنان میں انتخابات کا دن ہے اور اسی سلسلے میں باقی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ لبنانی مقاومتی پلیٹ فارم بھی انتخابی جلسے اور کارنر میٹنگز منعقد کر رہے ہیں۔

اہم ترین مشرق وسطی خبریں
اہم ترین خبریں