کشن گنگا ڈیم افتتاح؛ پاکستانی حکام عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف


کشن گنگا ڈیم افتتاح؛ پاکستانی حکام عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف

بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم منصوبے کے افتتاح کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان پیدا ہونے والے آبی تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے پاکستانی حکام عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے نیلم/کشن گنگا پر پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے افتتاح کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے آبی تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے پاکستانی حکام عالمی بینک سے رابطوں میں مصروف ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک اور پاکستان کا 4 رکنی وفد مذاکرات کے لیے واشنگٹن پہنچا، تاہم اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی تفصیل بناتے سے انکار کیا۔

خیال رہے کہ یہ آبی تنازع اگر حل نہیں ہوتا تو پاکستان کو اس کے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے سے عالمی بینک کی ترجمان علینا کارابان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر منگل اور بدھ کو ملاقات شیڈول ہے اور ہم اس بارے میں ضرورت کے مطابق اطلاعات بعد میں دیں گے، دوسری جانب پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے اس بارے میں میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔

یہ مذاکرات 4 اہم نکات کے گرد گھومتے ہیں، جن میں کشن گنگا دریا پر قائم ہونے والے ڈیم کی اونچائی، اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد، پاکستان کا تنازع کو حل کرنے کے لیے ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ اور اس کے جواب میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی ماہرین سے مدد لینے کا مطالبہ شامل ہے۔

تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ 20 دسمبر 2013 کو ہیگ کی ثالثی عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے کی دستاویزات میں دریاؤں کی حفاظت کے لیے پاکستانی کی کوششوں کا تعین کیا گیا تھا۔

حتمی اعزاز کے نام سے موجود ثالثی عدالت کی اس دستاویز میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی گائیڈ لائن کے ذریعے کشن گنگا تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

حتمی اعزاز کا یہ تعین کیا گیا تھا کہ بھارت کم از کم 9 کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کمک) پانی دریائے نیلم میں داخل کرے گا جو ہمہ وقت کشن گنگا ہائیڈرو پروجیکٹ (کے ایچ ای پی) سے کم ہوگا، جبکہ عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ بھارت یا پاکستان دریائے نیلم پر پانی کے رخ کی تبدیلی کے پہلے 7 سال بعد انڈس واٹر کمیشن یا پھر سندھ طاس معاہدے کے طریقہ کار کی مدد سے اس فیصلے پر دوبارہ غور طلب کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے 2010 میں بھارت کے خلاف ثالثی عدالت میں سماعت کے لیے رجوع کیا گیا اور درخواست کی گئی تھی کہ عدالت سندھ طاس معاہدے کے تحت کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (کے ایچ ای پی) کی اجازت کا تعین کرے۔

خیال رہے کہ کے ایچ ای پی سے بجلی پیدا کرنے کے لیے کشن گنگا ڈیم کی جانب سے پانی کا رخ بونر نالہ کی جانب موڑا گیا اور بھارت کی جانب سے سرنگوں کا ایک نظام تیار کیا گیا جو پانی کی ٹربائن کو طاقت فراہم کرکے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔

تاہم پاکستان کی جانب سے اس رخ موڑنے کی منصوبہ بندی کی اجازت کو چیلنج کیا گیا کیونکہ اس سے کے ایچ ای پی کے بعد تعمیر ہونے والے نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (این جے ایچ ای پی) پر اثر پڑے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری