مستونگ کا خونین حملہ؛ شہداء کی تعداد بڑھ 149 ہوگئی


مستونگ کا خونین حملہ؛ شہداء کی تعداد بڑھ 149 ہوگئی

صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے خود کش حملے میں بعض زخمی اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہورہے ہیں جس کے سبب شہداء کی تعداد بڑھ کر ایک سو انچاس تک جا پہنچی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے خود کش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد ایک سو انچاس تک جا پہنچی، دھماکے کی نئی فوٹیج بھی سامنے آگئی، سراج رئیسانی کی تقریر جیسے ہی شروع ہوئی دھماکا ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ہونے والے سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد149ہوگئی، مزید زخمیوں میں سے کئی کی حالت اب بھی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ قائم لاشاری کے مطابق خود کش دھماکے کے186افراد زخمی ہیں جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 149ہوچکی ہے۔

علاوہ ازیں مستونگ خود کش حملے کی نئی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سراج رئیسانی کی تقریر جیسے ہی شروع ہوئی زور دار دھماکا ہوگی، سیکیورٹی انچارج کو اپنی طرف آتا دیکھا اور خود کش بمبار نے خود کو اڑا دیا، جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ کہتے ہیں بیشتر ورثاء دھماکے کے بعد اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا کر لے گئے تھے، نگراں وزیر اعظم کی ہدایت پر دہشت گردی کے واقعات پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔

دو روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنرمیٹنگ میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 149 افراد شہید جبکہ 186 زخمی ہوگئے۔

مستونگ دھماکے میں زخمی ہونے والے سو سے زائد افراد کوئٹہ کے سول اسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

نگراں وزیر داخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی نے تصدیق کی کہ اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 149 تک پہنچ گئی جبکہ 186 زخمی ہیں جن میں سے متعدد افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مستونگ دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

دوسری جانب نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

سراج رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی ہیں۔ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے حلقہ پی بی 35 سے صوبائی امیدوار تھے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما کا 14 سالہ بیٹا بھی سنہ 2011 میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہوچکا ہے۔

نگراں وزیر داخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی کا کہنا تھا کہ پی پی 35 مستونگ کے امیدوار سراج رئیسانی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر مٹینگ کے لیے پہنچے تو دھماکا ہوگیا، واقعے کے وقت پنڈال میں 500 کے قریب افراد موجود تھے۔

 خیال رہے کہ رواں سال انتخابات کے دوران انتخابی امیدواروں پر کیا جانے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ بنوں میں گزشتہ روز متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور شہید ہوگئے تھے۔ دھماکے میں مزید 21 افراد بھی شہید ہوئے تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری