تحریر| درختوں میں پاکستان کی بقا ہے


تحریر| درختوں میں پاکستان کی بقا ہے

درختوں سے جہاں جانوروں کو غذا حاصل ہوتی ہے اور ان کے پھلوں اور غلہ سے انسان بھی اپنی غذائی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں شہد کی مکھیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد ہوا ہے کہ وہ مختلف درختوں اور پودوں سے رس چوس کر شہد جیسی نعمت کے وجود میں آنے کا ذریعہ بنتی ہیں، ارشاد ربانی ہے۔

خبررساں تسنیم ادارے کی رپورٹ کے مطابق؛ اتنی اہمیت کے حاصل ہونے کے باوجود درختوں کی پاکستان میں بہت کم تعداد ہے۔ جو کہ دن بدن مزید کم ہوتی جا رہی ہے۔ 1990ء کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 3.3 فیصد جنگلات موجود تھے۔ لیکن 2015ء کے ورلڈ بینک کے ترقیاتی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں جنگلات 1.9 فیصد رہ گیا ہے۔ جبکہ ہمارے ہمسائے ملک بھارت میں 23.77 فیصد جنگلات موجود ہیں۔ ورلڈ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 362520 مربع کلومیٹر زرعی زمین موجود ہے اور جنگلات تقریباً 14720 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہیں۔ درختوں اور جنگلات کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں گرمی کا عرصہ اور شدت دونوں بڑھ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے فصلوں کی کاشت کا وقت متاثر ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانوں اور جانوروں کو بھی دشواری اور گرمی کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔

ہم نے جیسے اپنی فیکٹری اور گجرات میں انتظامیہ کی ذاتی رہائش کے قریب سڑک کنارے بڑی تعداد میں نیم کے پودے لگانے کا فیصلہ کیا ہے تو اسکا ایک مقصد نیم کی بڑھوتری کا کام کرنا ہے ۔ہمارے ماحول کے لئے نیم کا پودا فلٹر کا کام کرتا ہے ۔اسکا مقصد پاکستان میں پودوں کی تعداد کو بڑھانا اور اور ماحول کی تبدیلیوں کو روکنا اور پاکستان کو سر سبزوشاداب بنانا ہے۔ اور انشاللہ 2019 تک پنجاب کے مختلف علاقوں میں درخت لگوانے کا اِرادہ بھی رکھتی ہے۔

کیونکہ اگر ہر پاکستانی اپنی انفرادی کوشش کے ذریعے درختوں کی تعداد کو بڑھائے گا تب جا کر پاکستان سرسبز پاکستان کہلائے گا۔ اسی سلسلے میں ہر پاکستانی سے گزارش ہے کہ اس ستمبر کم از کم ایک پودا ضرور لگائیں۔ کیونکہ "درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے"۔ ویسے بھی پاکستان میں جہاں آلودگی انتہا کو بڑھ چکی اور موسموں میں شدت پیدا ہورہی ہے وہاں درخت لگانا وطن عزیز کی بقا کے مترادف ہے اور اپنے ملک کی بقا کا خیال رکھنا ہر ایک پر لازم ہے ۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری