گلگت بلتستان کی حکومت دہشت گردوں کے سامنے بےبس، مذاکرات کیلئے جرگہ تشکیل


گلگت بلتستان کی حکومت دہشت گردوں کے سامنے بےبس، مذاکرات کیلئے جرگہ تشکیل

گلگت بلتستان حکومت نے ضلع دیامر میں اسکولوں کو نذرآتش کرنے والے شدت پسندوں سے مذاکرات کے لیے 30 رکنی جرگہ تشکیل دے دیا۔

تسنیم خبررساں ادارے نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت گلگت بلتستان کئی مہینے گزرنے کے باوجود تعلیم اور ملک دشمن دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دینے میں ناکام نظرآرہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس اگست میں دیامر میں شدت پسندوں نے لڑکیوں کے تقریباً ایک درجن سے زائد اسکول نذرآتش کردیئے تھے۔

12دسمبر کو پولیس ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے والے اہم سرغنہ قاری ہدایت اللہ اور اس کے 3 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ ’جرگہ کی جانب سے مسلح شدت پسندوں سے ہتھیار ڈالنے کی بات کی جائے گی‘۔

تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ شدت پسندوں کو غیر ملکی اور مقامی سہولت کاروں کی حمایت حاصل ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسکولوں کو جلانے میں ملوث تقریباً 40 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ 15 کی تلاش تاحال جاری ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ گلگت بلتستان حکومت نے جرگہ کو شدت پسندوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند اپنے اہلخانہ کے ساتھ پہاڑوں میں آباد ہیں اور مذاکرات بھی ادھر ہی ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت شدت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال سے گریزاں ہے کیونکہ وہ لوگ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 4 اگست کو دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا۔

گلگت بلتستان حکومت نے انتظامیہ کو نذرآتش ہونے والے اسکولوں کو 15 روز میں تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا اور یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری