عراقی طیاروں کی داعش کے اجلاس پر بمباری


عراقی طیاروں کی داعش کے اجلاس پر بمباری

عراقی طیاروں نے شام میں عسکریت پسند تنظیم داعش کے اجلاس کے دوران بمباری کی، جس میں دہشت گرد تنظیم کے 30 رہنما موجود تھے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق،اپنے ایک بیان میں فوج کا کہنا تھا کہ عراقی جنگی طیاروں نے شام میں دیئر الزور کے قریب داعش کے رہنماؤں کے اجلاس پر بمباری کی اور عمارت کو تباہ کردیا، تاہم فوجی حکام کی جانب سے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایف 16 لڑاکا طیاروں نے مشرقی شام میں السوسا گاؤں کے اطراف ایک عمارت کو نشانہ بنایا جہاں ’داعش کے 30 رہنما موجود تھے۔

یہ بمباری ایک ایسے وقت میں کی گئی جب ایک روز قبل عراقی حکومت نے شام میں اپنی مسلح افواج کو بھیجنے کا اشارہ کیا تھا کیونکہ امریکا نے اس ملک سے اپنی فوج کے انخلا کا آغاز کردیا ہے۔

عراق کو ڈر ہے کہ شام میں داعش کے عسکریت پسند سرحد پار کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ تجزیہ کاروں نے دونوں ممالک میں باغی طرز کے حملوں میں اضافے پر خبردار کیا ہے۔

خیال رہے کہ بغداد، شامی صدر بشار الاسد سے مذاکرات کے بعد شامی علاقوں میں متعدد فضائی حملے کرچکا ہے اور اس کی مسلح فوج اور نیم فوجی دستوں کو حالیہ مہینوں میں سرحد پر مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔

دوسری جانب کویت نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ ’آئندہ دنوں‘ میں مزید عرب ممالک دمشق میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولیں گے لیکن ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اقدام کے لیے عرب لیگ سے مثبت جواب کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو متحدہ عرب امارات نے دمشق میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولا تھا جبکہ بحرین نے اگلے روز ہی کہا تھا کہ وہاں موجود اس کا سفارتخانہ اور مناما میں شامی ڈپلومیٹک مشن ’بلا تعطل‘ کام جاری رکھے گا۔

تاہم کویت کے نائب وزیر خارجہ خالد الجراللہ کا کہنا تھا کہ خلیجی ریاست، عرب لیگ کے فیصلے پر عمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں اور ایک مرتبہ ادارے کی جانب سے اجازت مل جائے تو وہ دمشق میں سفارتخانہ دوبارہ کھولیں گے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری