حکومت تمام معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے: گورنر طارق باجوہ


حکومت تمام معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے: گورنر طارق باجوہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی مدد اور معیشت کے صحیح سمت پر گامزن ہونے سے پاکستان مالی بحران سے نکل چکا ہے، اب حکومت تمام معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، لاہور یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر طارق باجوہ  نے کہا کہ معیشت میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوچکا ہے، حکومت نے اپنا راستہ درست کرلیا ہے اور اب یہ تمام معاشی چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے موجودہ مالی خسارے کے حوالے سے بات کی جس کی وجہ سے رواں مالی سال کے خسارے میں بری طرح اضافہ ہوا ہے۔

موجودہ مالی خسارہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے لئے تشویش کا اصل سبب ہے۔

عمران خان نے چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملیشیا اورترکی جیسے دوست ممالک کا دورہ کیا ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری لائی جاسکے اور بیرونی خسارے کو کم کرنے کے لئے مالی معاونت حاصل کی جاسکے۔

طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ موجودہ مالی خسارے کو کم کرنے کے لئے منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خسارہ ملک کے لئے سب سے بڑی مصیبت ہے اور حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے پیکج کے لئے اب بھی مذاکرات کر رہی ہے تاکہ اسے کم کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی حد کو عبور نہیں کیا، انہوں نے سینٹرل بینک سے 3 کھرب روپے لئے تھے جس میں سے 2 کھرب روپے واپس کیے جاچکے ہیں۔

نئے مالی سال کے آغاز سے بجٹ میں مدد کے لئے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض لے رہی ہے جبکہ اس پر بینکوں کے سابقہ قرض بھی ہیں جو تقریباً 2.9 کھرب ڈالر ہے۔

پالیسی ظاہر کرتی ہے کہ حکومت بینکوں کو لیکوئیڈ (آسانی سے زرِ نقد میں تبدیل ہو نے کی صلاحیت) میں رکھنا چاہتی ہے تاکہ نجی شعبے بیکنگ نظام سے مزید قرض حاصل کرسکیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نجی شعبوں کے قرضہ جات یکم جولائی سے 8 فروری تک تقریباً دوگنے سے بھی زیادہ ہوگئے ہیں جو 164 ارب روپے سے 571 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹس میں 600 ارب روپے تک کے کیسز زیر التوا ہے اور ان بڑی تعداد میں کیسز کو دیکھنے اور ان کے فوری فیصلوں کے لیے عدالت کی صلاحیت میں اضافہ کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کیسز پر فوری فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ بینک ان مقدمات میں ملوث رقم کا استعمال کرسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کی معاونت کے لئے ججز کی تربیت کے اخراجات اٹھانے کی پیشکش کی ہے تاکہ زیر التوا کیسز کا فوری فیصلہ کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر کم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے تاکہ تجارتی خسارہ کم کیا جاسکے جو اصل وجہ ہے ہمارے موجودہ خسارے کی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری