افغانستان میں تاریخی دینی مدرسے پر امریکی فوج کا حملہ


افغانستان میں تاریخی دینی مدرسے پر امریکی فوج کا حملہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے کاپیسا میں امریکی اتحادی افواج نے ایک مدرسے پر حملہ کیا ہے۔

 تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اتحادی افواج نے ایک دینی مدرسہ سمیت متعدد رہائشی مکانات کو مکمل طور پر مسمار کردیاہے۔

«نن‌تکی‌آسیا» نے خبردی ہے کہ امریکی اتحادی افواج نے «حمیدالمدارس» نامی مدرسے پر حملہ کرکے مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔

افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے حمیدالمدارس کی تاریخی عمارت کو آگ لگادی جس کی وجہ سے قرآن کریم سمیت متعدد دینی کتابیں جل گئیں۔

امریکی فوج نے صوبہ کاپیسا ضلع تگاب کے بدراب کے علاقے میں واقع ملکی سطح پر تصوف اور طریقت کے سب سے بڑے مدرسے حمیدالمدارس پر چھاپہ مار کر مدرسے اور وہاں موجود سینکڑوں قرآن کریم اور دینی کتب کے نسخوں کو نذرآتش کردیے اور اس کے ساتھ مدرسے کے مہتمم جان آغا کے مکان اور بازار کے  بیشتر دکانوں کو لوٹنے کے بعد تباہ  کردیا۔

واضح رہے کہ مدرسہ حمیدالمدارس فخرالمشائخ میاں گل آغاجان کا مدرسہ ہے،جس کی بنیاد سو سال پہلے رکھی گئی تھی اور ہزاروں علماء کرام مذکورہ مدرسے فیض علم حاصل کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی متعدد دینی مدارس پر حملے کرچکے ہیں۔ گزشتہ سال قندوز میں ایک مدرسے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 150 دینی طلاب جاں بحق ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ افغانستان کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی نئی جنگی حکمت عملی کے اعلان کے بعد افغان شہریوں کے گھروں، دکانوں، مساجد، مدارس، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر امریکی فوجیوں کے چھاپوں، بمباریوں اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں شہریوں کو وسیع پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے۔ ان کے گھر تباہ کیے جا رہے ہیں۔

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری