سندھ بیراج منصوبے کے لیے ایک سو 25 ارب روپے کا اعلان


سندھ بیراج منصوبے کے لیے ایک سو 25 ارب روپے کا اعلان

حکومت پاکستان نے سندھ بیراج منصوبے کے لیے ایک سو 25 ارب روپے کا اعلان کیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے لیے سندھ بیراج منصوبے کے لیے ایک سو 25 ارب روپے دینے کا اعلان کردیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا ہوا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کی سربراہی میں وفاقی حکومت کے وفد، چیئرمین واٹر اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین اور سینیئر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی لاگت تقریباً ایک سو 25 ارب روپے ہے جس پر ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کی منظوری دے دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے لاگت میں وفاق کی جانب سے فنڈ کی فراہمی میں کمی کی صورت میں اپنا حصہ ڈالنے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم پرامید ہیں کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کے تمام اخراجات برداشت کر لے گی۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے ملکی ترقی کے لیے کام کرنے، سندھ میں پانی کے بحران کو حل کرنے اور خطے کی بہبود کے لیے بنیاد رکھنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ منصوبہ آئندہ کئی دہائیوں کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں بہاؤ کم ہونے کی وجہ سے ضلع ٹھٹہ سے متصل کئی گاؤں سمندری کٹاؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سمندری کٹاؤ کی وجہ سے نہ صرف نیم سمندری علاقے کے باسی بلکہ وہاں موجود مینگروو اور سمندری حیات کی افزائش رک گئی ہے اور ایک بڑی حد تک وہاں سے سمندری حیات غائب بھی ہوچکے ہیں، جبکہ سمندری حیات پر گزر بسر کرنے والے افراد وہاں سے نقل مکانی پر بھی مجبور ہوگئے ہیں۔

وفاقی وزیر آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے بلکہ یہ ملکی زرعی معیشت کی لائف لائن بھی ہے۔

چیئرمین واپڈا نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ دریائے سندھ پر سمندر سے 45 کلومیٹر نزدیک 12میٹر اونچا ایک بیراج بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے فلڈ پلین کے حصے کے دونوں اطراف میں 9 میٹر اونچی رکاوٹیں بنائی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ بیراج کے دائیں جانب گوراباری سے گھارو تک کینال بنایا جائے گا جبکہ بائیں جانب سجاول سے گولاراچی تک کینال بنایا جائے گا۔

چیئرمین واپڈا کی اس پریزنٹیشن پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دائیں جانب پر تعمیر ہونے والی کینال کو دھابیجی تک بنایا جائے تاکہ اس کی مدد سے کراچی کو بھی پانی فراہم کیا جاسکے جبکہ بائیں جانب کی کینال کو تھر تک تعمیر کیا جائے تاکہ تھر کے لوگوں تک پانی پہنچایا جاسکے۔

واپڈا کے چیئرمین نے اجلاس کے دوران بتایا کہ اس مقصد کے لیے 56 ہزار 5 سو ایکڑ زمین کا حصول درکار ہوگا جن میں سے 55 ہزار ایکٹر پر فلڈ پلین بنائے جائیں گے، جبکہ 700 ایکڑ پر دائیں کینال اور 800 ایکٹر پر بائیں کینال بتایا جائےگا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چونکہ دونوں کینال کو دھابیجی اور تھر تک بڑھایا جائے گا تو منصوبے کے لیے 80 ہزار ایکڑ اراضی کی ضرورت ہوگی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ واپڈا کی جانب سے اس منصوبے کا تصوراتی مطالعہ تیار کرلیا گیا ہے جبکہ ستمبر 2020 تک عمل پذیری مطالعہ بھی تیار کرلیا جائے گا۔

اس کے دسمبر 2020 میں مشورے کا حصول شروع ہوجائے گا جبکہ جنوری 2021 تک انجینیئرز سے اس کے ڈیزائن کی تیاری بھی شروع کردی جائے گی، جبکہ ڈیم کی تعمیر کا آغاز جنوری 2022 میں ہوگا جو دسمبر 2024 میں مکمل ہوجائے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری