افغانستان میں تشدد میں اضافہ پاکستان کی طرف مہاجرین کی نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے، شہریار آفریدی


افغانستان میں تشدد میں اضافہ پاکستان کی طرف مہاجرین کی نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے، شہریار آفریدی

وزیر برائے انسداد منشیات اور سیفرون شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ملک افغانستان سے مزید ہزاروں تارکین وطن پاکستان کا رخ کرسکتے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، وزیر برائے انسداد منشیات اور سیفرون شہریار آفریدی نے افغانستان میں خونی واقعات کی نئی لہر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں تشدد میں اضافہ پاکستان کی طرف مہاجرین کی نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے۔

شہریار آفریدی نے اپنے ان تحفظات کا جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) فلپو گرانڈی سے ملاقات میں کیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کو پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی فلاح و بہبود کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی، ساتھ ہی شہریار آفریدی نے فلپو گرانڈی کو کہا کہ وہ افغان مہاجرین کی میزبانی میں پاکستان کو درپیش چینلنچز پر کام کریں۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ وہاں اس چیز کی ضرورت ہے کہ یو این ایچ سی آر کی ٹیمیں پناہ گزین کیمپس میں رہنے والے افغان مہاجرین کے پاس آئیں اور انہیں بنیادی صحت، تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کریں۔

مہاجرین کے معاملے پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ افغان مہاجرین کے لیے یو این ایچ سی آر کی مختص رقم میں کمی تشویش کا باعث تھی کیونکہ کیمپوں میں موجود مہاجرین کو پہلے ہی مزید امداد کی ضرورت ہے۔

وزیر برائے سیفرون نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کو بتایا کہ پاکستان آئندہ برس فروری میں 40 سال سے افغان مہاجرین کے ساتھ اپنی مہمان نوازی پر ایک کانفرینس کا انعقاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لہٰذا یو این ایچ سی آر اس ایونٹ کے لیے حمایت کرے۔

دوران گفتگو شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خود کے لیے کوئی مدد کی ضرورت نہیں ہے لیکن یو این ایچ سی آر کو بنیادی ضروریات کے ساتھ مہاجرین کی مدد کرنی چاہیے۔

 

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری