اربعین پیادہ روی اور کامیاب زندگی


اربعین پیادہ روی اور کامیاب زندگی

اربعین واک میں جہاں معنوی و روحانی بےشمار فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں وہاں کامیاب زندگی گزارنے کے دو اہم ترین اصول بھی سیکھنے کا بہترین موقع ملتا ہے.

اربعین واک میں جہاں معنوی و روحانی بےشمار فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں وہاں کامیاب زندگی گزارنے کے دو اہم ترین اصول بھی سیکھنے کا بہترین موقع ملتا ہے.

١. نظم و انضباط

اربعین حسینی میں ایک خاص نظم و ضبط کیساتھ چلنا پڑتا ہے. باقاعدہ منظم منصوبہ بندی کیساتھ اپنے اپنے حساب سے مقررہ اوقات میں مختلف مقامات مقدسات کی زیارات اور مناسک ادا کئے جاتے ہیں اور 80 کلومیٹر کا فاصلہ مکمّل نظم و نسق کیساتھ چلا جاتا ہے.

یہ نظم و انضباط انفرادی و اجتماعی دونوں سطح پر بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے.

یہی کامیاب زندگی کے اہم ترین اصول و ضوابط میں سے ایک ہے.

اگر زندگی کے باقی تمام امور میں بھی نظم و انضباط کو اپنایا جائے تو کامیابی کا سفر نہایت عمدگی اور آسانی سے طے کیا جا سکتا ہے.

٢. صبر و تحمل

قرآن کریم میں اللہ تبارک تعالیٰ نے فلاح و کامیابی کے اصولوں میں سے ایک 'صبر' کو قرار دیا ہے. اربعین حسینی واک میں ہر قدم پر انسان کو اپنے احساسات و جذبات پر مکمّل قابو رکھتے ہوئے صبر و تحمل اور استقامت کا مظاہرہ کرنا ضروری ہوتا ہے. اس موقع پر کروڑوں لوگوں کا عوامی سمندر جمع ہوتا ہے اور ہر کسی کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ تسلی بخش اور پرسکون طریقے سے اولین فرصت میں مناسک ادا کر سکے. اس جمع غفیر میں عین ممکن ہے کہ کوئی اپنے حساب سے اعمال انجام نہ دے سکے یا پھر اپنے مقررہ وقت میں کچھ کمی بیشی یا تاخیر ہو جائے تو اس صورتحال میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانیت کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا انتہائی ضروری ہے. کسی انسان سے کوئی سہواً یا ممکن ہے خدانخواستہ عمداً بھی کوئی سہو و خطا سرزد ہو جائے تو عفو و درگزر سے کام لیتے ہوئے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے.

دوران سفر ممکن ہے خدانخواستہ کسی سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے یا دیگر سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے تو ان چیزوں کو اعلیٰ اخلاق اور ظرف کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف نظر کر دینا چاہئے کیونکہ ہمارا اصل حقیقی ہدف پیکرِ صبر و رضا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا اور امام عالی مقام علیہ السلام کو راضی و خوشنود کرنا ہے لہٰذا ہمارا ہدف عظیم ہے تو اس عظیم ہدف کے سامنے ظاہری دنیاوی مشکلات کی کوئی حیثیت نہیں ہے.

بلا تفریق ہر رنگ، ہر نسل اور ہر قوم کے ہر انسان کا احترام واجب ہے اور کربلا کا حقیقی پیغام ہی احترام انسانیت ہے.

لہٰذا اگر نظم و ضبط اور صبر و تحمل کا اعلیٰ مظاہرہ کیا جائے تو بغیر کسی مشکلات کے تمام لوگ بہترین طریقے سے اپنے اعمال اپنے اپنے مقررہ وقت کے مطابق بجا لا سکتے ہیں. اور الحمد اللہ اکثر زائرین ایک دوسرے کا حد درجہ احترام کرتے ہیں ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کا احترام کرتے نظر آتے ہیں، اتنی بڑی اجتماع میں یہ نظم و انضباط اور صبر و تحمل کا مظاہرہ دیکھا جانا بہترین، مہذب اور تربیت یافتہ قوم کی پہچان ہے.

ایک عجب سا احساس دل میں اجاگر ہوتا ہے کہ دنیا کے کونے کونے سے آئے ہوئے ہر رنگ، ہر نسل اور ہر قوم کے انسانوں میں اپنائیت سی محسوس ہوتی ہے بالکل ایسا لگتا ہے جیسے گویا کہ ہم سب ایک دوسرے کو بچپن سے جانتے پہچانتے ہیں.

پروردگار عالم تمام زائرین آقا ابا عبدِﷲِ الحسین علیہ السلام کی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے. آمین۔

تحریر: اختر جلالی

نوٹ: ادارے کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

 

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری