طالبان وفد کا خطے کا دورہ؛ امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر امن مذاکرات کرنے افغانستان پہنچ گئے


طالبان وفد کا خطے کا دورہ؛ امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر امن مذاکرات کرنے افغانستان پہنچ گئے

امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان کے ساتھ اچانک معطل ہونے والے مذاکرات کی بحالی کے لیے افغانستان پہنچ گئے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق خطے میں طالبانی وفد کے مختلف ممالک کے دورے کرنے پر امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے افغانستان پہنچ گئے ہیں۔

امریکی سیکریٹری دفاع اس دورے میں افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں سے ملاقات کریں گے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ مقصد اب بھی یہی ہے کہ کسی نکتے پر امن یا سیاسی معاہدہ ہوجائے جو آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ہم ایک سیاسی معاہدے کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں جو ہماری واپسی اور جو مقاصد ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے مطابق ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کرنا اسٹیٹ ڈپارٹنمنٹ کا کام ہے۔

افغانستان سے فوج کی دستبرداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا، افغانستان میں اپنی فوج کی موجودہ تعداد کو 14 ہزار سے کم کرکے 8 ہزار 600 تک لاسکتا ہے جس سے انسداد دہشت گردی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں جاری دہشتگرد کارروائیوں کو وجہ بتا کر 19 اکتوبر 2019 کو ایک ایسے وقت میں طالبان کے ساتھ مذکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جب دونوں فریقین طویل عرصے کی گفت و شنید کر چکے تھے۔

امن مذاکرات کی معطلی کے بعد امریکی صدر اور طالبان ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے بھی نظر آئے۔

امن مذاکرات کی معطلی کے بعد طالبان نے خطے کے مختلف ممالک کا دورہ کرنے کا اعلان کر دیا اور پہلا ملک روس منتخب کیا۔ اس کے بعد طالبان کے وفد نے چین اور پاکستان کا بھی دورہ کیا۔

یاد رہے کہ ابھی طالبان کا وفد روس کے دورے پر ہی تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے "ناممکن" مذاکرات کو ممکن قرار دے دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے امن مذاکرات کی بہت سی راہیں کھلی ہیں۔

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری