آل سعود کے طوفانی دن


آل سعود کے طوفانی دن

23 جنوری 2015ء میں گذشتہ سعودی فرمانروا ملک عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات تک آل سعود رژیم کا دربار کافی حد تک پائیدار اور پرسکون انداز میں کام کرتا رہا۔

البتہ ان سے پہلے مارچ 1975ء میں شاہ فیصل کے قتل جیسے ناگوار واقعات پیش آتے رہے تھے۔ لیکن ملک عبداللہ کی وفات کے بعد سعودی عرب کے دربار کی صورتحال انتہائی متزلزل اور پیچیدہ ہو گئی۔ گذشتہ پانچ برس کے دوران آل سعود رژیم کے ایوانوں میں گویا طوفان سا برپا رہا ہے۔

اس مدت میں سعودی عرب کے دو ولیعہد، دو وزیر خارجہ اور دسیوں دیگر وزیر اور اعلی سطحی حکومتی عہدیدار معزول کر دیے گئے اور ان کی جگہ نئے چہروں کو متعارف کروا دیا گیا۔ مزید برآں، نومبر 2017ء میں دو سو سے زیادہ سعودی شہزادے، وزیر اور تاجر گرفتار بھی کر لئے گئے تھے۔ کسی کو اس میں شک نہیں کہ یہ طوفان برپا کرنے والی شخصیت موجودہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز ہیں۔

 انہوں نے اس طوفان کے ذریعے شاہی دربار میں گہرا اثرورسوخ رکھنے والے افراد کو کمزور کیا اور اپنے پسندیدہ افراد کو اہم اور حساس حکومتی عہدوں پر براجمان کیا۔

شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ان اقدامات کے ذریعے فرمانروائی کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں اور اب یوں دکھائی دے رہا ہے جیسے یہ طوفان تھمنے کی بجائے مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اگرچہ سعودی عرب کے حکمران ٹولے کی پوری کوشش ہے کہ دربار کے اندر کی خبریں کسی طور منظرعام پر نہ آ سکیں لیکن اسے اس مقصد میں بارہا ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حال ہی میں متعدد امریکی اخبار جیسے وال اسٹریٹ جرنل، نیویارک ٹائمز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے انتہائی اہم سعودی شہزادوں کی گرفتاری کی خبر شائع کی ہے۔

گرفتار ہونے والے شہزادوں میں شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے نایف بن احمد بن عبدالعزیز، شہزادہ محمد بن نایف اور نواف بن نایف کے نام قابل ذکر ہیں۔

شہزادہ احمد بن عبدالعزیز سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ شہزادہ محمد بن نایف سعودی فرمانروا کے بھتیجے ہیں۔ یہ دونوں ماضی میں سعودی عرب کے وزیر داخلہ رہ چکے ہیں جبکہ شہزادہ محمد بن نایف تین سال پہلے تک سعودی ولیعہد تھے۔ آل سعود کے شاہی دربار کے قریبی ذرائع نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ ان افراد کی گرفتاری دیگر سعودی شہزادوں کو خبردار کرنے کیلئے عمل میں لائی گئی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بار تمام ریڈ لائنز کو عبور کرتے ہوئے اپنے چچا احمد بن عبدالعزیز کو بھی گرفتار کر لیا ہے تاکہ سب کو یہ پیغام دے سکے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے میں کسی قسم کی حدود کے قائل نہیں ہیں۔ بعض ایسی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز نے حکومت کی جانب سے حرمین شریفین کو بند کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ زیادہ سے زیادہ ان کی گرفتاری کا بہانہ ہو سکتا ہے جبکہ اصل وجہ سعودی ولیعہد کی جانب سے انہیں مکمل طور پر اپنے راستے سے ہٹانا ہے۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ احمد بن عبدالعزیز سعودی خاندان میں بہت زیادہ حامی رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر شہزادہ خالد بن فرحان آل سعود کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے جو اکتوبر 2018ء میں شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی فرمانروائی کیلئے مہم چلانے کی غرض سے سعودی عوام سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا مطالبہ کر چکے تھے۔ مکہ اور مدینہ بند کر دیے جانے اور کرونا وائرس کے باعث عوام پر مزید پابندیاں عائد کیے جانے کے باعث شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی محبوبیت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف ماضی میں شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن نایف کا وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز رہنے کی وجہ سے سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز میں بھی ان کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سعودی شاہی دربار کی خبریں فاش کرنے والا مشہور ٹویٹر یوزر "مجتہد" نے اپنے تازہ ترین پیغام میں سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسیز، آرمی اور شاہی گارڈ کے بعض عہدیداروں کی گرفتاریوں کی بھی خبر دی ہے۔

مجتہد نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان افراد کو احمد بن عبدالعزیز اور محمد بن نایف کی حمایت کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی طرح سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز کی شدید جسمانی صورتحال کو بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ مشہور امریکی صحافی ریٹا کاٹز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں حتی ان کی موت کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں سعودی فرمانروا ملک سلمان کی موت کی افواہیں گردش کرنے لگی ہیں۔ مثال کے طور پر متحدہ عرب امارات کی معروف شخصیت حمد المزروعی نے اس بارے میں لکھا ہے: "شاہ مات ہو چکا ہے۔" اس بات کا بھی قوی امکان پایا جاتا ہے کہ والد کی طبیعت شدید خراب ہونے یا موت واقع ہونے کی وجہ سے ہی شہزادہ محمد بن سلمان اتنی شدت سے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف اقدام کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی فرمانروائی کا راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔

تحریر: سید نعمت اللہ عبدالرحیم زادہ

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری