سرکاری حکام باجماعت نماز و جمعہ کے اجتماع پرپابندی عائد کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر مصر


سرکاری حکام باجماعت نماز و جمعہ کے اجتماع پرپابندی عائد کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر مصر

جامعہ الازہر کے علماء کی سپریم کونسل کا کہنا ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول با جماعت نماز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کےمطابق،  کورونا وائرس کی عالمی وباکے پیش نظر مصر کی ممتاز جامعہ الازہر کے علما کی سپریم کونسل نے مصدقہ طبی معلومات اور انسانی زندگی کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں گزشتہ کئی ہفتوں سے عوامی اجتماعات پر پابندی ہے جس میں نماز جمعہ اور جماعت بھی شامل ہے۔

تمام شیعہ سنی علما کا کہنا ہے کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔

 علمائے کرام کا کہنا ہے کہ مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ بحران کی صورتحال میں طبی احتیاطی تدابیر کے حوالہ سے مجاز ریاستی حکام کے احکامات کی پیروی کریں اور غیر سرکاری ذرائع سے اطلاعات اور افواہوں پر عمل سے گریز کریں۔

فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اور یہ کہ انسانی زندگیوں کو بچانا اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔

ان مقاصد کی تکمیل کیلئے علماء سپریم کونسل یہ فتویٰ جاری کرتی ہے کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت نماز اور جمعہ کی نمازوں پر وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشہ کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

مزید برآں معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں۔

اسلامی قانون تمام مسلمانوں کی فلاح اور حفاظت یقینی بناتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ اور جماعت کے اجتماعات بدستور جاری ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اجتماعات سے کورونا کے روک تھام میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری