ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا


ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے 21 سے 26 جون تک جاری رہنے والے اجلاس میں لیا جائے گا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ 21 سے 26 جون تک بیجنگ میں منعقد ہونے والے ایف اے ٹی ایف اور یوریشین گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ اجلاس میں لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کےلیے 4 ماہ کا اضافی وقت دیا تھا جس میں اس وقت پاکستان 14 پر عمل کرچکا تھا جبکہ 13 پر عمل کرنا باقی تھا۔
اجلاس میں لیے گئے جائزے کی بنیاد پر اکتوبر میں اس بات کا اعلان ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیں۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے رواں برس 21 فرروی کو اعلان کیا تھاکہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئیں تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرآمد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہجون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔
ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔
اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی تھی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام آباد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری