لبنان کا دفاعی نظام مضبوط اور مستحکم ہے، حسن نصر اللہ


لبنان کا دفاعی نظام مضبوط اور مستحکم ہے، حسن نصر اللہ

اسلامی مزاحمتی تحریک کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا کہناہے کہ صہیونی حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ لبنان کا دفاعی نظام مضبوط اور مستحکم ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی مزاحتمی تحریک کے سربراہ سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ خطے کی موجودہ صورتحال اسرائیل کے حق میں نہیں ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے ریڈیو النور کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ خطے میں امریکا کی براہ راست موجودگی اس کے اتحادیوں کی کمزوری کی واضح  دلیل ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ وہ جہادی جذبہ اب بھی موجود ہے جس کی وجہ سے اسرائیل پر حزب اللہ کو اللہ تعالی نے فتح عطا کی۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جنوبی لبنان سے لبنانی عوام اور حزب اللہ کی استقامت اور پائیداری کے نتیجے میں  اسرائیلی فوج راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئی  اور اسرائیلی شکست اور حزب اللہ کی فتح کا یہ بہترین تجربہ تھا اور اس تجربے سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی کہیں زیادہ کمزور ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو روکنے کے سلسلے میں حزب اللہ کی استقامت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک نے 1982 کے نتائج کا 2000 ء میں مشاہدہ کیا۔ لبنان کا دفاع مضبوط اور مستحکم ہے اور اسرائیل اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کا دشمن کمزور نہیں ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اسرائیل کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اسلامی مزاحمت کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اگر اسرائیل ہمارے خلاف کوئی اقدام کرتا ہے تو اسرائیل کا کوئی بھی شہر محفوظ نہیں رہےگا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جو لوگ اسلامی مزاحمتی تحریک کو جنگ کی بات نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں انھیں تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اسرائیل پہلے بمباری کیا کرتا تھا لیکن اب اس نے بمباری ترک کردی ہے کیونکہ اسرائیل جانتا ہے کہ آج اس کی بمباری کا اسے  منہ توڑ جواب ملےگا۔
واضح رہے کہ 25 مئی 2000 میں جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اسرائیل، لبنانی عوام کی مزاحمت کا مقابلہ نہ کر سکا اور جنوبی لبنان سے فرار کر گیا۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری